بلوچستان

پشتونخوا وطن کو صوبہ بنا کر اپنا وزیراعلیٰ اور اپنا گورنر لانا ہوگا، محمود خان اچکزئی


پشین (قدرت روزنامہ) پشتونخوامیپ کے کارکن ہر ظالم کےخلاف ڈٹ کر کھڑے ہونگے اور مظلوم کے ساتھی ہونگے، وطن کے خزانوں پر بیٹھے ہوئے قابضین سے قبضہ چھڑانے کیلئے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا ،دوسروں کی زمین قبضہ کرنا ظلم ہے لیکن اپنی سرزمین اپنے وسائل دوسروں کیلئے چھوڑنا بے غیرتی ہے ۔تمام نعمتیں موجود ہیں لیکن پھر کیوں ہم دو وقت کی روٹی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ،مشکلات سے نکلنے کا حل یہ ہے کہ ہم تمام پشتون اپنی صفیں برابر کرکے جمہوری سیاسی جدوجہد کریں، پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ بچہ اپنی مادری زبان میں بہتر طریقے سے تعلیم حاصل کرسکتا ہے، دنیا کے مختلف قوموں کو مختلف زبانیں دی ہیں اور پشتون قوم کی مادری زبان پشتو ہے اور یہ ایک زبان کے لوگ جس کی اپنی الگ ثقافت ہے،پشتو نوں کی مادری زبان پشتو کوقومی زبان قرار دیا جائے اور اسے سرکاری تعلیمی عدالتی اور تجارت کی زبان کا درجہ حاصل ہو۔ پشتوزبان کو لازمی قرار دینا پشتونخوامیپ کی جدوجہد کا حصہ ہے ۔ پشتونوں کے خلاف آج بھی یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پشتون دہشتگرد ہے پشتون وحشی ہے،پشتون انسانوں سے محبت کرنیوالے اور انسانوںکا احترام کرنے والے لوگ ہیں،ہمیں دنیا کے تمام مذاہب کے لوگوں کے عبادت خانوں کا احترام کرنا ہوگا۔ عورتوں کو انسان سمجھ کر انہیں دین اسلام کے اصولوں کے مطابق جائیداد میں حصہ دینا ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے کہ پشتونوں نے تاریخ میں انتہائی امن اور انصاف کی حکمرانی بہت بڑے خطے پر قائم کر رکھی تھی ،پشتونوں کا تاریخی وطن آمو سے لیکر اباسین کے درمیان ہزاروں سالوں سے یہاں پر موجود ہے ۔
پشتونخواوطن کو ایک صوبے میں لاکر پشتونخوا ، پشتونستان یا افغانیہ کاقیام اور پشتونوں کا اپنا وزیر اعلیٰ اور اپنا گورنرلانا ہوگا۔ انتخابات کے دنوں میںکچھ لوگ رشوت اور کرپشن کے پیسے اٹھائے ہوئے ہیں اور ہمارے غیور پشتون عوام کی ضمیریں خریدنے میں لگے ہوئے ہیں ، عوام انہیں شکست سے دوچار کرینگے ،عوام ووٹ اپنی قومی تحریک پشتونخوامیپ کو دیکر اپنا قومی فریضہ ادا کریں۔ ان خیالات کااظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین قومی اسمبلی کے حلقوں NA-266,NA-265,NA-263پر پارٹی کے نامزدامیدوار محمود خان اچکزئی نے ضلع پشین کے کلی منزری کاکا زئی سیدان میں سید شراف آغا کی قیادت میں 180 افراد کی پشتونخوامیپ میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ پروگرام اور کلی شیرو منزری میں نصراللہ اچکزئی کی رہائش گاہ پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس سے صوبائی سیکرٹری مالیات حلقہ پی بی49کے امیدوار آغا سید لیاقت علی ، ضلع پشین کے سیکرٹری عمر خان ترین ، مناف خان بادیزئی ایڈووکیٹ، حبیب اللہ خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا ۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض علی محمد کلیوال نے سرانجام دیئے ۔ ان اجتماعات میں مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ، حاجی اکبر صاحب ، ڈاکٹر شکر ، امان اللہ پتمن ، موسی ترین ، ماسٹر عزیز سیمزئی ، بشیر سیمزئی سمیت پارٹی کے دیگر رہنماﺅں وکارکنوں نے شرکت کی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انسانوں نے دنیا کو ایک گاﺅں میں تبدیل کرنے کی تیاریاں کی ہیں ، دنیا کے اس گلوب پر ہم پشتون بھی کسی خطے پر ہزاروں سال سے آباد ہیں ، تاریخ کہتی ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اور ان کی والدہ بی بی مریم ؑ کے پیدائش سے بھی پہلے پشتون اپنے تاریخی وطنوں پر آباد اور سینکڑوں سالوں تک ایک بڑے خطے پر حکمرانی کرتے رہے ہیں ، دنیا کے وہ یورپین ممالک جنہوں نے ایک دوسرے کو مارا تھا
ایک دوسرے کے ساتھ لڑے تھے وہ آج ایک کرنسی میں بند ھے ہوئے ہیں ، ایک الائنس بنائی ہے ، پشتونوں کے خلاف آج بھی یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پشتون دہشتگرد ہے پشتون وحشی ہے اور مختلف ناموں سے پشتونوں کو یاد کیا جاتا ہے لیکن دنیا جہاں کے تاریخ دانوں نے اپنی لکھی ہوئی تاریخ میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ پشتون دہشتگرد ، وحشی یا فرقہ پرست رہا ہے بلکہ پشتونوں کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ یہ مہمان نواز اور بہادر شجاع قوم ہے جو اپنی سرزمین کی دفاع کیلئے ہر ظالم قابض کےخلاف کھڑے رہے ہیں اور انہیں شکست سے دوچار کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے مختلف قوموں کو مختلف زبانیں دی ہیں اور پشتون قوم کی مادری زبان پشتو ہے اور یہ ایک زبان کے لوگ جس کی اپنی الگ ثقافت ہے اور انسانوں سے محبت کرنیوالے اور انسانوںکا احترام کرنے والے لوگ ہیں ۔ دنیا جہاں کے تمام مذاہب و مسلک کے انسانوں کے ساتھ انسانی بنیادوں پر زندگی گزارنا اور ان کے ساتھ گزارہ کرناانسانیت کا تقاضا ہے ۔، کسی کی بھی یہ ڈیوٹی نہیں کہ ایک دوسرے پر کفرکے فتوے لگا کر ان کا قتل عام روا اور جائز قرار دے ۔ آج بھی چند نا سمجھ لوگ جو کہ کسی فرانسیسی کسی امریکن، کسی جرمن یا انگریز کے ساتھ ہاتھ ملانے میں فخر محسوس کرتے ہیں لیکن یہاں پر آباد انہی مذاہب کے غریب لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قوم انسانوں کا وہ مجمع ہے جن کی زبان ، ثقافت ، جغرافیہ ، تاریخ ایک ہوں وہ ایک قوم کہلاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ ان تمام جگہوں کا احترام کریں جہاں میرانام لیا جاتا ہو اور اللہ تعالیٰ کا نام دنیا کے تمام مذاہب کے عبادت خانوں میں لیا جاتا ہے ۔ ہمیں دنیا کے تمام مذاہب کے لوگوں کے عبادت خانوں کا احترام کرنا ہوگا اور ان لوگوں سے اپنی مٹی کے بنے ہوئے مسجد کے احترام کا توقع کرنا ہوگا،
پشتو زبان کی ترقی وترویج اس لیئے ضروری ہے کہ تمام دنیا کے اقوام اپنے مادری زبانوں میں تعلیم حاصل کرکے ترقی کی معراج تک پہنچ چکے ہیں ، پشتون بھی تب ہی ترقی کی منزلوں تک پہنچیں گے جب ان کی مادری زبان پشتو کوقومی زبان قرار دیا جائے اور اسے سرکاری تعلیمی عدالتی اور تجارت کی زبان کا درجہ حاصل ہو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ بچہ اپنی مادری زبان میں بہتر طریقے سے تعلیم حاصل کرسکتا ہے اسی لیئے دنیا نے بچوں کو اپنی مادری زبانیں ہی ذریعہ تعلیم بنا رکھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے کا ایک آدمی سویڈن گیا اور جب بچے کو سکول میں داخل کرانا چاہا تو انہوں نے پوچھا کہ بچے کی مادری زبان کیا ہے والد نے کہا پشتو تو اس ایک بچے کے ساتھ ایک دوسرے پشتون طالب علم کو ملا صرف ان دو بچوں کیلئے پشتو بولنے والے استاد کا بندوبست کیا گیا لیکن یہاں کیا حالت ہے ۔ پشتوزبان کو لازمی قرار دینا پشتونخوامیپ کی جدوجہد کا حصہ ہے ۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسے وطن سے نوازا ہے جس میںاللہ تعالیٰ کے بیان کردہ تمام نعمتیں موجود ہیں لیکن پھر کیوں ہم دو وقت کی روٹی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ، بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارا وطن تقسیم ہے اور اس میں موجود وسائل پر ہمارے بچوں کا واک واختیار نہیں ،ان مشکلات سے نکلنے کا حل یہ ہے کہ ہم تمام پشتون اپنی صفیں برابر کرکے جمہوری سیاسی جدوجہد کریں ۔ اور قوم کے ہر مشکل کیلئے متحد ہوکر احتجاج کریں تو پوری دنیا ہماری بات سننے کیلئے تیار ہوجائیگی ۔ محمود خان اچکزئی نے قرآن کریم کی آیت پڑھ کر اس ترجمہ کرتے ہوئے کہا کہ قسم ہے زمانے کی کہ انسان نقصان میں ہے مگر وہ لوگ نہیں جو ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اور حق کی بات پر قائم رہے اور صبر کرنے کی آپس میں وصیت کرتے رہے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اپنے وطن کے خزانوں پر بیٹھے ہوئے قابضین سے قبضہ چھڑانے کیلئے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایک منظم مضبوط سیاسی تنظیم بنانی ہوگی تاکہ اپنے نعمتوں کو اپنے وطن کے بچوں کیلئے استعمال میں لانا ممکن ہوسکے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ الیکشن کے دن ہیں آج کچھ لوگوں نے رشوت اور کرپشن کے پیسے اٹھائے ہیں اور ہمارے غیور پشتون عوام کی ضمیریں خریدنے میں لگے ہوئے ہیں ،
اگر چہ میں مفتی نہیں ہوں لیکن کہنا چاہتا ہوں کہ بیشک ان سے پیسے لیکر ووٹ اپنی قومی تحریک پشتونخوامیپ کو دیکر اپنا قومی فریضہ ادا کریں اور الیکشن کے بعد ان لوگوں کو بلائیں کہ آپ نے ہمیں کیوں بھیڑ بکریوں کی طرح خریدنے کی کوشش کی ۔ پشتونخوامیپ کے نامزد امیدواروں کی کامیابی کیلئے اپنا قیمتی ووٹ ”درخت“ کو دیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ زندگی گزارنے کا بہترین فارمولا یہ ہے کہ جس بات کو آپ بُرا مانتے ہو وہی بات دوسروں کو نہ کہیں ، اور قرآن شریف کا بھی حکم ہے کہ جو چیز اپنے لیئے پسند کرتے ہو وہی اپنے بھائی کیلئے پسند کرو ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں بحیثیت ایک قوم اپنی کمزوریوں ،خامیوں کو دور کرنا ہوگا ، عورتوں کو انسان سمجھ کر انہیں دین اسلام کے اصولوں کے مطابق جائیداد میں حصہ دینا ہوگا، انہیں سیال بنانا ہوگا ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ غلامی کی زندگی کو قرآن کریم نے بندگی سے تعبیر کیا ہے ۔ موسیٰ علیہ اسلام کی ساری ، پیغمبری اس بات پر تھی کہ وہ اپنی قوم کو فرعون کی بندگی سے نجات دلائیں اور کسی نے پشتونوں کو غلامی ، محکومی سے نکالنا تھا یا نہیں لیکن پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے سنت موسی کو زندہ رکھنا ہوگا اور ہر ظالم کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تاریخ میں پشتونوں کے بارے میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ وہ بڑے طاقتور ہمسایوں کے درمیان کبھی بھی کسی ایک کیلئے دوسرے کے خلاف استعمال ہوچکا ہو ، پشتونوں نے تاریخ میں انتہائی امن اور انصاف کی حکمرانی بہت بڑے خطے پر قائم کر رکھی ہے لیکن آج ہمارے ذہنوں میں یہ ڈالا گیا ہے کہ پشتون مزدوری کیلئے پیدا ہوا ہے حالانکہ ایسا قطعاً نہیں ہے ۔ ہمارے وطن پر اغیار قابض ہےں لیکن ہم قومی دولت کی بجائے اپنے ذاتی جاگیر پر اپنے عزیز واقارب کے ساتھ لڑتے ہیں۔ دوسروں کی زمین قبضہ کرنا ظلم ہے لیکن اپنی سرزمین اپنی معدنیات دوسروں کیلئے چھوڑنا بے غیرتی ہے ۔ پشتونخوامیپ کا مطالبہ ہے کہ پشتونخواوطن کو ایک صوبے میں لاکر پشتونخوا ، پشتونستان یا افغانیہ کا نام دیکر ان کا اپنا وزیر اعلیٰ اور اپنا گورنر ہو۔

متعلقہ خبریں