مچھ حملے میں ہلاک ایک دہشت گرد لاپتا افراد کی فہرست میں شامل نکلا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) مچھ حملے میں چھپے پوشیدہ حقائق سامنے آگئے، بلوچستان کے علاقے مچھ میں دہشت گردوں نے مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز پر حملے کئے مگر بروقت جوابی کارروائی سے سکیورٹی فورسز نے ان حملوں کو ناکام بنا دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنے کی سازش بے نقاب ہوچکی ہے جس کی واضح مثال مچھ حملے میں ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ہے، دہشتگرد عبدالودود ساتکزئی جس کو لاپتا افراد میں شامل کرکے ریاست مخالف پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا وہ مچھ حملے میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہوگیا۔
قبل ازیں دہشت گرد امتیاز احمد ولد رضا محمد بھی لاپتا افراد کی فہرست میں شامل تھا جو سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران مارا گیا۔ عبدالودود ساتکزئی کی ہلاکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ لاپتا افراد کا پروپیگنڈا کرنے والے اور بلوچستان کے دہشت گرد عناصر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو وقتاً فوقتاً ریاست پاکستان کیخلاف حملہ آور ہوتے رہتے ہیں۔
اسی طرح ہلاک دہشت گرد عبدالودود ساتکزئی کی بہن 12 اگست2021ء سے بھائی کی گمشدگی کا راگ الاپ رہی تھی۔حالیہ لاپتا افراد کے نام پر سیاست کرنے والی ماہ رنگ بلوچ جیسے ملک دشمن عناصر بیرونی قوتوں کی ایماء پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں جس کا مقصد بلوچستان کی ترقی کو روکنا ہے
قبل ازیں ایران کے علاقے میں جوابی حملے کے دوران بھی کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کے دہشت گرد ہلاک ہوئے جنہیں ماہ رنگ بلوچ نے بطور بلوچ شہری تسلیم کیا۔مچھ اور اس جیسے بہت سارے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کی مذمت ماہ رنگ بلوچ اور دیگر انسانی حقوق کے علم برداروں کی طرف سے کبھی نہیں کی گئی جن کی وجہ سے کئی معصوم بلوچوں کی جان گئی۔
صرف سال 2023ء میں دہشت گردوں نے ضلع تربت میں دہشت گردی کی 158 کارروائیوں میں 66 افراد شہید کیے جبکہ 30 سے زائد زخمی کیے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں بلوچستان نیشنل آرمی کے ہتھیار ڈالنے والے سرفراز بنگلزئی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ملک دشمن عناصر چندپیسوں کے عوض بلوچستان کے معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔