ہماری مخصوص نشستیں ن لیگ و پی پی کو دی گئیں تو یہ غبن ہو گا: علی ظفر
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی رہنما اور الیکشن کمیشن میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستیں خیرات نہیں آئینی حق ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ہماری مخصوص نشستیں دی گئیں تو یہ غبن ہو گا ۔ انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ جنہیں نشستیں مل چکیں انہیں دوبارہ نہیں دی جا سکتیں، کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے کوئی سیٹ ہی نہیں جیتی، ہم نے آرٹیکل 51 دکھایا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو جوائن کیا جا سکتا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں جو مخصوص نشستیں ملنی ہیں وہ یہ خود میں تقسیم کریں، مخصوص نشستوں کو خالی بھی نہیں چھوڑا جا سکتا، اقلیتوں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کا حق ہے کہ ووٹ ڈال سکیں، ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ آپ کو یہ نشستیں ہمیں دینی ہی دینی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہماری مخصوص نشستیں چھینی گئیں تو سپریم کورٹ جائیں گے، یہ آئین شکنی ہوئی تو صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بھی متنازع ہو گا۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے خط میں کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہیں لینا چاہتے، سنی اتحاد کونسل کے اس خط کا معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بی اے پی کو بھی بعد میں مخصوص نشستوں کے لیے فہرست دینے کی اجازت دی گئی، کسی دوسری سیاسی جماعت کا حق نہیں کہ وہ ہماری سیٹیں لیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ہماری مخصوص نشستیں دی گئیں تو یہ غبن ہو گا، مخصوص نشستیں ٹرانسفرایبل نہیں ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پچھلے سال سے الیکشن کمیشن کے جتنے فیصلے آئے پی ٹی آئی کے خلاف آئے، اعتراض کیا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی، ہم نے کہا کہ قانون میں کہاں قدغن ہے کہ آپ بعد میں لسٹ نہیں دے سکتے؟
ان کا کہنا ہے کہ آئین واضح ہے کہ جیتنے والی سیٹوں کی تعداد کے مطابق مخصوص نشستیں دی جائیں، سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بات کرتی ہیں لیکن موقع ملے تو دوسرے کا حق غبن کرتی ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر کا مزید کہنا ہے کہ ہم اپنا حصہ آئین کے مطابق مانگ رہے ہیں کوئی خیرات نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو یہ امیدوران پی ٹی آئی کو دینے ہی دینے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی یہ بات ٹھیک ہے، مگر سنی اتحاد کونسل کی پاکستان میں اکثریت آ چکی ہے، انصاف کا تقاضہ ہے کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کے بعد سنی اتحاد کو مخصوص نشستیں دے۔