وکلاء کو عمران خان سے ملاقات کرنے سے نہیں روکا جائے گا، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ وکلا کو کبھی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے سے نہیں روکا جائے گا، بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو دستاویزات اور مطلوبہ اسٹیشنری جیل کے اندر لے جانے کی اجازت دی جائے گی.
جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلا کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کیس پر سماعت ہوئی۔ اس دوران جیل سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ وکلا کو کبھی بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے مقدمے کی سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے آغاز میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔ اپنے جواب میں انہوں نے موقف اپنایا کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام احکامات کی پاسداری کی گئی ہے۔
اسد وڑائچ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے دوران بانی پی ٹی آئی کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، عمران خان سے ملاقاتوں کے دوران سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو ذرا دور رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے، سیکیورٹی اہلکار اب بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں کے دوران ہونے والی گفت شنید نہیں سن سکیں گے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بولے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے وکلا سے مشاورت کے بعد 6 بیچ تشکیل دے دیے گئے ہیں۔ وکلا کی جانب سے لائی گئی دستاویزات کو جیل حکام کی جانب سے کبھی قبضے میں نہیں لیا جاتا، وکلا کی جانب سے لائی گئی دستاویزات کو سیکیورٹی اسکینر سے گزارا جاتا ہے، سیکیورٹی اسکینر میں دستاویزات کو کاپی کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیل حکام کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے وکلا سے ہمیشہ عزت و تکریم کا رویہ اپنایا جاتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام احکامات پر من و عن عملدرآمد کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے سماعت رمضان کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔ اس پر وکیل شیر افضل مروت نے عدالت میں کہا کہ رمضان میں تو خان صاحب باہر آجائیں گے۔ یہ درخواست غیر مؤثر کروانا چاہتے ہیں، شیر افضل مروت کی بات پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس پر سماعت 15 مارچ بروز جمعے تک ملتوی کردی۔