اسلام آباد(قدرت روزنامہ)تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ معاملات بگڑنے کی خبروں پر موقف جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تو اس وقت جیل میں قید ہیں ، ان کی ہدایات تھیں کہ مولانا شیرانی کے ساتھ آپ اتحاد کریں ،اس پر ہم نے میڈیا پر اعلان بھی کر دیا تھا ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور ٹی او آرز بھی طے ہو گئے تھے لیکن اچانک کچھ نادیدہ قوتوں کی ایما پر جو اتحاد جسے عمران خان نے منظور کیا تھا اس کو چھوڑ کر کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے 8 گھنٹے قبل پی ٹی آئی نظریاتی (بلے باز)سامنے آ گئی .
سماء نیوز کے پروگرام ’ دو ٹوک ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہناتھا کہ عمران خان سے بلے باز کے حوالے سے پوچھا نہیں گیا تھا،بلے باز کے چیئرمین نے جو ہمارے ساتھ کیا اس پر عمران خان نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا، یہ ایک سنگین غلطی تھی .
میں امیدوار ہوں ، مجھے سات گھنٹے قبل پتا چلاکہ میں نے آر او کو جو ٹکٹ جمع کروانی ہے وہ بلے باز کے نام سے تھے ، میں خود بھی حیرا ن تھا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے اپنےحلقے میں پہنچ چکا تھا ، میں حلفا کہتاہوں کہ یہ آرڈر کس نے دیئے تھے ، اندازے تو ہو سکتے ہیں لیکن میں کسی بے گناہ پر الزام نہیں لگا سکتا .
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ آپ یوٹیوب پر سرچ کریں ، بیرسٹر گوہر اور ہم نے جوائنٹ پریس کانفرنس کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے چھ روز قبل کی جس میں مولانا شیرانی سے اتحاد کا اعلان کیا ، اس میں اسد قیصر بھی موجود تھے ، اس وقت یہ بلے باز سامنے نہیں آیا تھا، ہم تین لوگ مشاورت کر رہے تھے جن میں اسد قیصر، بیرسٹر گوہر اور میں شامل تھا . ہم عمران خان کے پاس یہ تجاویز لے کر گئے ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا پلان بیرسٹر گوہر لے کر گئے ، جسے عمران خان نے منظور کیا، عمران خان نے بلوچستان میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے دو رکنی کمیٹی کا اعلان کیا ،جس میں ایک جنرل سیکریٹری اور دوسرے بلوچستان پی ٹی آئی کے صدر شامل تھے . ہم سنی اتحاد کونسل کے مشکور ہیں، انہوں نے ہمیں اپنا نام دیاہے ، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ سنی اتحاد کونسل سے اتحاد غلط تھا، ، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں، آئین یہی کہتا ہے ،ہم اس پر سپریم کورٹ جا رہے ہیں .
شیر افضل مروت کا کہناتھا کہ ہم سینیٹ الیکشن میں آزاد بھی انتخاب لڑ سکتے ہیں، سنی اتحاد کونسل کے نام پر بھی انتخاب لڑ سکتے ہیں، اب تو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی کے انتخابات ہو گئے ہیں ،لہذا الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ نوٹیفکیشن جاری کردے، اب الیکشن کمیشن لے کر بیٹھی ہوئی ہے تاکہ ہم سینیٹ الیکشن میں بھی بلے کے نشان سے محروم رہیں . میں نے سینیٹ امیدواروں کے کوئی نام پیش نہیں کیئے ، لسٹ بیرسٹر گوہر کے پاس تھی، انہو ں نے وہ لسٹ میرے ساتھ شیئر بھی نہیں کی ، وہ لسٹ پارٹی نے دی تھی، وہ لسٹ انہوں نے ہی عمران خان کے سامنے پیش کی اور مشاورت کی ، عمران خان نے خود اس لسٹ کی ایک ایک کر کے ناموں کی منظوری دی ، مجھے ابھی بھی سینیٹ الیکشن کے امیدواروں کے نام یاد نہیں ہیں ، عمران خان نے کوہاٹ کے وکیل کا نام لے کر کہا کہ اسے ضرور ڈال دیں، انہوں نے چند لوگوں کے نام نکلوائے بھی .