فروری میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 16 فیصد بڑھ گئی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) فروری میں سالانہ بنیادوں پر 16 فیصد بڑھ کر 13 کروڑ 12 لاکھ ڈالر ہو گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری میں یہ اضافہ جنوری کے مقابلے میں خوشگوار تبدیلی ہے، جب اس کی صورتحال خراب رہی تھی اور اس مد میں 17 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خالص اخراج دیکھا گیا تھا۔
تاہم مجموعی طور پر منفی رجحان کے ساتھ رواں مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران (جولائی تا فروری) براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 17 فیصد تنزلی کے ساتھ 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی، زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ روایتی طور پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے چین کی جانب سے آنے والی ایف ڈی آئی میں 80 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔
رواں مالی سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں شدید اتار چڑھاؤ کا مشاہدہ کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ سیاسی اور معاشی غیریقینی ہے، اب تک اس مد میں دسمبر میں سب سے زیادہ 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی رقم موصول ہوئی۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پچھلی دہائی کے مقابلے میں بہت کم دلچپسی کو ظاہر کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بالخصوص مشرق وسطی سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے نئی باڈی کی تشکیل کی گئی۔
تاہم، عرب ممالک کی جانب سے عالمی سطح پر کی گئی کل 82 کروڑ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں سے پاکستان میں جولائی تا فروری کے دوران کل 3 کروڑ 94 لاکھ ڈالر آئے۔
متحدہ عرب امارات سے کل 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، کویت سے ایک کروڑ 22 لاکھ ڈالر، سعودی عرب سے 22 لاکھ ڈالر اور قطر سے 19 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
مالی سال 2022 کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران 25 فیصد کم غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، موجودہ رجحان سے پتا چلتا ہے کہ 2023 میں موصول ہونے والے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچنا بھی مشکل نظر آتا ہے۔
چین سے موصول ہونے والی سرمایہ کاری میں 83 فیصد کی تنزلی سیاسی عدم استحکام کا سرمایہ کاروں کے اعتماد پر اثر نظر آتا ہے، چین سے گزشتہ برس کے 47 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں صرف 8 کروڑ 4 لاکھ ڈالر آئے۔
چینی پاور کمپنیوں کے پاکستانی حکومت پر واجب الادا اربوں روپے کے حوالے سے خدشات نے سرمایہ کاری کے منظرنامے کو مزید پچیدہ کر دیا ہے۔
ہانگ کانگ سے جولائی تا فروری کے دوران سب سے زیادہ سرمایہ کاری 23 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی رہی، اس کا حجم گزشتہ برس 15 کروڑ 5 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
امریکا اور برطانیہ سے بالترتیب 7 کروڑ 96 لاکھ ڈالر اور 16 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، جبکہ نیدرلینڈز سے 5 کروڑ 87 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
شعبے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہائیڈل پاور کے شعبے میں 30 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی موصول ہوئی، جس کا حجم گزشتہ سال 23 کروڑ 29 لاکھ ڈالر رہا تھا، جبکہ تھرمل پاور میں 2 کروڑ 89 لاکھ ڈالر آئے، تاہم کوئلے کے شعبے سے 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خالص انخلا ہوا، جس مد میں گزشہ برس 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر آئے تھے۔
پاور کے شعبے میں مجموعی طور پر بڑی تنزلی کے بعد 24 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری موصول ہوئی، گزشتہ برس اس میں 60 کروڑ ڈالر کی رقم آئی تھی۔
تیل و گیس کی تلاش کے شعبے میں 15 کروڑ 10 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، گزشتہ برس کے دوران اس شعبے میں 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر آئے تھے، اسی طرح مالیاتی کاروبار کے شعبے (زیادہ تر بینکوں) نے 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر راغب کیے اس مد میں گزشتہ برس 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر آئے تھے۔