غیر ملکی قرض ادائیگی کیلیے حکومت کا2 بینکوں سے ترجیحی سلوک
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی حکومت غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے معاملے میں 2 بینکوں کے ساتھ ترجیحی سلوک پر تیار ہوگئی۔ نیشنل بینک اور حبیب بینک کے ایک کنسورشیم نے پی آئی اے کو سیکیورڈ اوورنائٹ فنانسنگ ریٹ( SOFR) بمع 5.4 فیصد شرح سود پر88 ملین ڈالر کا قرض دے رکھا ہے، یہ ڈالر میں 11 فیصد شرح سود بنتی ہے، جس میں نیشنل بینک کا قرض 74 ملین ڈالر جبکہ حبیب بینک کا قرض 14 ملین ڈالر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت 88 ملین ڈالر کا قرض سیٹل کرنے پر غور کر رہی تھی جبکہ باقی کے 53 ملین ڈالر کو سرکاری ہولڈنگ کمپنی میں رکھا جائے گا، اس طرح بغیر کسی تنظیم نو کے قرض کی اصولی رقم اور سودی ادائیگیاں دونوں حکومت کی ذمے داری بن جائیں گی، اور بلند شرح سود اور روپے کی گراوٹ کی صورت میں ہونے والے دونوں منفی اثرات حکومت کو بھگتنا ہوں گے۔
ایک تجویز یہ بھی دی گئی تھی کہ شرح سود کو کم کرکے 6 فیصد کر دیا جائے اور ڈالر میں لیے گئے قرض کو روپے سے تبدیل کردیا جائے لیکن یہ تجویز وزارت خزانہ کی توثیق حاصل نہ کرپائی، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 268 ارب روپے کا قرض ادا کرنے کیلیے تجارتی بینکوں سے قرض کی تنظیم نو کا معاہدہ کیا ہے، جس پر رواں ہفتے کے دوران ہی دستخط کر دیے جائیں گے، لیکن نیشنل بینک اور حبیب بینک کے قرض کے معاملے میں حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق تجارتی بینکوں نے 12 فیصد شرح سود کے ساتھ 10 سال کیلیے قرض کو رول اوور کرنے کا معاہدہ قبول کرلیا ہے، جبکہ مذکورہ بینکوں کا قرض پانچ سال کی مدت میں ہی اور بغیر کسی تنظیم نو کے موجودہ شرائط پر ہی ادا کرنا ہوگا، جس سے حکومت پر دوہرا بوجھ پڑے گا۔
واضح رہے کہ ملکی قرضوں کی تنظیم نو کے بعد سال 2024-25 کے دوران 32 ارب روپے کا سود لاگو ہوگا، جبکہ ایک دہائی کے دوران بینکس 300 ارب بطور سود حاصل کریں گے جو کہ ان کی موجودہ مجموعی رقم 268 ارب روپے سے کافی زیادہ ہے، اور 12 فیصد شرح سود کیساتھ 10 سال میں یہ رقم مجموعی طور پر بڑھ کر 573 ارب روپے ہوجائے گی۔
اس وقت پی آئی اے کا مجموعی قرض 825 ارب روپے ہے۔ تاہم، ان دستخطوں کے ساتھ ہی پی آئی اے کو نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ مل جائے گا اور اس طرح پی آئی اے کو دو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ قابل عمل ہوجائے گا، اور یوں پی آئی اے کا 610 ارب روپے کا قرض نئی ہولڈنگ کمپنی کو منتقل کردیا جائیگا، اس طرح پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہوجائے گی۔