شہباز حکومت دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے ساتھ مل کر چلنا چاہتی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی حمایت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے ملٹی بلین ڈالر قرض کے معاہدے پر بات چیت شروع کردی ہے، جس کی مدت 3 سال ہوگی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 9 ماہ کے 3 بلین ڈالر کے قرض پروگرام کے معاہدے کے قریب ہے۔ ان ادائیگیوں نے پاکستان کو گزشتہ سال ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے ملٹی بلین ڈالر کے پروگرام پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس معاہدے کی 1.1 بلین ڈالر کی قسط اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان نے اربوں ڈالر کے ایک نئے کثیر سالہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے بھی بات چیت شروع کردی ہے۔
’مارکیٹ کا اعتماد، مارکیٹ کا جذبہ اس مالی سال میں بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے فنڈ کے ساتھ ایک وسیع اور توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بھی بات چیت شروع کی ہے، اس حوالے سے اس ہفتے کے دوران ہی یہ پیشرفت سامنے آجائے گی۔
واشنگٹن کے اپنے دورے کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کی میٹنگوں میں بھی شرکت کریں گے، جس کا آغاز منگل سے ہوگا۔ ان اجلاسوں کے 2 واضح مقاصد ہیں ایک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ممالک کی مدد کرنا، اور دوسرا دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ممالک کی مدد کرنا شامل ہے۔
ان اجلاسوں کا آغاز مرکزی بینکرز، معیشت اور ترقی کے وزرا، ماہرین تعلیم اور نجی شعبے و سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ عالمی معیشت کی حالت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے اپنے تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی اشاعت کے ساتھ ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا، مجھے لگتا ہے کہ ہم کم از کم 3 سالہ پروگرام کے لیے درخواست کریں گے۔ کیونکہ ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے امریکا اور چین دونوں کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات ہیں، پاکستان اس وقت مشکل پوزیشن پر کھڑا ہے کیونکہ دونوں ممالک تجارتی جنگ کا آغاز کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شریف حکومت دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، اور اس نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، لہذا یہ ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی نازک رشتہ رہے گا۔
انہوں نے تقریباً 1,860 میل طویل چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جو چین کو بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، بہت سی سرمایہ کاری، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے میں بہتری سی پیک کے ذریعے آئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے لیے تجارتی جنگ میں اسی طرح کا کردار ادا کرنے کا ایک بہت اچھا موقع ہے جیسا کہ ویتنام جیسے ممالک، جو کچھ چینی سامان پر محصولات کے نفاذ کے بعد امریکا کو اپنی برآمدات بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہماری خواہش ہے کہ نجکاری کے عمل سے جلد از جلد گزریں اور جون کے آخر تک اسے فنشنگ لائن پر لے جائیں۔ اگر پی آئی اے کی نجکاری حکومت کے لیے اچھی رہی تو دوسری کمپنیاں جلد ہی اس ماڈل کو اپنائیں گی۔