شیخ رشید کے وادی نیلم میں دن کیسے گزرے، مقامی حکومت سے نالاں کیوں ہوئے؟
راولپنڈی(قدرت روزنامہ)سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید وادی نیلم کے سیاحتی مقامات پرگئے جہاں وہ مقامی لوگوں سے گھل مل گئے، کیرن میں مقامی لوگوں کی جانب سے شیخ رشید کا استقبال بھی کیا گیا۔
شیخ رشید 3 روزہ سیاحتی دورے پر وادی نیلم پہنچے ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے بدھ مت دور کی شاردہ یونیورسٹی اور دیگر سیاحتی مقامات پر وقت گزارا ہے۔ مقامی لوگوں کی جانب سے شیخ رشید احمد کی خوب مہمان نوازی بھی کی گئی۔
مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیلم ویلی، شاردہ اور کیرن میں رہنا بچپن سے میری زندگی کی خواہش تھی، ارمان تھا کہ یہاں کی خوبصورتی کو دیکھوں اور محسوس کرسکوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی انتشار اور خلفشار ہوا تو میں نے محسوس کیا کہ یہ بہترین موقع ہے کہ کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوا جائے، یہاں کیرن میں اس طرف بھی مسلمان ہیں اور اس طرف بھی مسلمان ہیں۔
’کشمیر ہمیں شہہ رگ سے بھی زیادہ عزیز ہے میں خود کشمیری ہوں، سری نگر ہبہ قدل سے میرا تعلق ہے اور میرا سارا خاندان اس طرف ہے‘۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلسطین اور کشمیر میں جو ظلم و ستم ہو رہا ہے پچھلے 76 سالوں سے ان کے لیے اور فلسطین کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔
’یہاں جس ہوٹل میں ٹھہرا ہوں بہت خوبصورت جگہ ہے اور یہ ہوٹل کیرن میں واقع ہے۔ لوگ یہاں آئیں دیکھیں کشمیر کتنا خوبصورت ہے۔
انہوں نے حکومت آزاد کشمیر پر بھی علاقے میں ڈویلپمنٹ نا ہونے پر تنقید کی اور کہا کہ ایسی جگہ انڈیا میں ہوتی تو انہوں نے اس کو سیاحوں کے لیے ایک خوبصورت سپاٹ بنایا ہوتا، افسوس ہے کوئی ڈویلپمنٹ نہیں کی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس کو بنائیں تاکہ لوگوں کو روزگار ملے یہاں کارخانے لگائیں کوئی ایسا کام کریں، جس سے کشمیریوں کی حالات زندگی بہتر ہو اور ان کو روزگار کے مواقع میسر ہوں۔
واپسی کے سفر پر انہوں نے پنجگراں کی مشہور روحانی شخصیت پیر فضل حسین کاظمی کے روضہ پر بھی حاضری دی۔ پنڈی میں اپنے حلقہ سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں سے بھی ملاقات اور بات چیت کی۔