سروس اسٹرکچر میں تبدیلی، وفاقی حکومت کیا اقدامات کرنے جارہی ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی اہداف درست سمت میں جارہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آرہی ہے، نجی شعبے کے تعاون سے ملکی معیشت کو بہتر بنائیں گے، پینشن کے اخراجات کو قابو میں لانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
سلام آباد میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی، ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں،غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ضروری ہے۔
پینشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کے ذریعے پنشن کے اخراجات قابو میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سروس کی معیاد 60 سے 65 سال کی جائے گی۔وزیرخزانہ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جی ڈی پی گروتھ کو ہم نے 13 سے 14 فیصد تک لے کے جانا ہے، خسارہ کم کرنا ہے، پھر ہم نے اپنے اخراجات کم کرنے ہیں، خسارہ کم کرنے کے لیے ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم پبلک پرائیویٹ پارٹرنرشپ کی طرف جائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنا بہت ضروری تھا، وزیراعظم نے کامیابی سے پروگرام مکمل کیا، ہمیں آئندہ کی منصوبہ بندی ابھی سے کرنا ہوگی، سعودی وفد کےساتھ مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ امریکا اور یورپ سے بھی سرمایہ کار رابطہ کررہے ہیں، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ وفاق میں بھی ہونی چاہیے۔
اس موقع پر وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا، وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ وفاقی سطح پر جو کام ہورہے ہیں، ان کے حوالے سے تفصیلات عوام سے شیئر کی جائیں تاکہ قیاس آرائیاں کم ہوں، اسٹرکچرل ریفارمز بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، ’اب نہیں یا کبھی نہیں‘ والی بات ہے، اب صرف باتوں سے گزارا نہیں ہوگا بلکہ عملی اقدام کرنا ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا پاکستان میں سرکاری اور ریٹائرڈ ملازمین کا پول بہت بڑا ہے، ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر مراعات اور پینشن پر بہت اخراجات آتے ہیں، اس لیے پینشن ریفارمز کے حوالے سے حکومت کا ایک اصولی فیصلہ ہے کہ ریٹائرمنٹ کی معیاد بڑھائی جائے گی، جس سے پنشن کی مد میں خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنشن سے متعلق اصلاحات تمام اداروں پرلاگو ہوں گی، تاہم پینشن اصلاحات پرابھی صرف بات چیت ہورہی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پنشن کا بوجھ حکومت کو اٹھانا پڑتا ہے، سروس کا دورانیہ بڑھانے کے لیے معاملات زیرغور ہیں، معیشت کے تمام اشاریے مثبت سمت میں جارہے ہیں جس کے لیے عالمی ادارے بھی پاکستان کے معترف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ریفارمز کے ایک نئے دور میں جارہے ہیں۔