بلوچستان

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے بلوچستان کوئٹہ میں ہونے والے پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2024ء(کوئٹہ چیپٹر) کے حوالے سے پریس کانفرنس کا انعقاد


دوروزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2024ء(کوئٹہ چیپٹر) کا افتتاح 15مئی کو بیوٹم یونیورسٹی کوئٹہ میں کیا جائے گا
جب تک بلوچستان کے بے چین اور بے روزگار نوجوان مطمئن نہیں ہوگے تب تک بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے بلوچستان کوئٹہ میں ہونے والے دو روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2024ء(کوئٹہ چیپٹر) کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیاگیاجس میں ستارۂ امتیاز و ہلالِ امتیاز اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے فیسٹیول سے متعلق بریفنگ دی، کوئٹہ پریس کلب کے سیکریٹری جنرل بنارس خان اور یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد بھی ان کے ہمراہ تھے، صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ پریس کانفرنس میں کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی 15تا 16 مئی کوئٹہ میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول منعقد کرنے جارہا ہے ، فیسٹیول میں فنون لطیفہ، سیاست، ادب اور دیگر شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات شرکت کریں گی، بلوچستان میں فیسٹیول کرنا دل گردے کی
بات ہے، میری کسی سے کوئی جنگ نہیں کوئٹہ میں ادبی فیسٹیول کرنے آیا ہوں، تمام زبانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں، آرٹس کونسل کراچی وہ واحد آرٹس کونسل ہے جس کو حکومت اون نہیں کرتی، بلوچستان اور سندھ کے سینکڑوں سال پرانے رشتے ہیں، بلوچ ادیب و شعراءکراچی میں پرفارم کرتے ہیں، جب سے میں آرٹس کونسل کراچی آیا ہوں کہ ایک خاص زبان سے ہٹ کر تمام زبانوں کو ساتھ لے کر چلتا ہوں، میں بلوچی کتابوں کے ایوارڈ دیتا ہوں، پشتون کا سارا ٹھیکہ خیبر پختونخوا چلا جاتا ہے، ہم نے بلوچی، براوی، پشتو سمیت دیگر مقامی زبانوں کو فیسٹیول کا حصہ بنایا ہے، اس فیسٹیول میں 75فیصد لوگ مقامی ہیں، بلوچستان اور سندھ کے قدیم رشتوں پر سیشن ہے، انہوں نے کہاکہ یہ ہمار پہلا فیسٹیول ضرور ہے مگر آخری نہیں ،ہم چاہتے ہیں یہ سلسلہ جاری رکھیں،
ہم نے ادیبوں کے ساتھ حکومتی نمائندوں کو بھی ساتھ رکھا ہے، بلوچستان کے مسائل پر کھل کر بات ہوگی، میں سیاست دان تو نہیں لیکن معاشرے کا حصہ ضرور ہوں، انہوں نے بتایا کہ کراچی میں لیاری جو کہ منی بلوچستان کہلاتا ہے وہاں کے نوجوان آرٹس کونسل کا حصہ ہیں، ہمارے ہاں خضدار کے بچے بھی پڑھنے آتے ہیں، میرے پاس ایک چشمہ ہے جس سے سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہوں، کوئٹہ پریس کلب کا شکر گزار ہوں جس نے ہمیں خوش آمدید کہا، انہوں نے بتایا کہ مشاورت کے بعد طے کیا کہ فلسطین کے احترام میں ہم کوئی میوزیکل پروگرام نہیں کر رہے، میں وعدہ کر رہا ہوں کہ بلوچستان کے موسیقاروں کو ایک جگہ جمع کر کے بہت بڑا میوزیکل فیسٹیول کروں گا، اس فیسٹیول کا اثر فیسٹیول ہونے کے بعد آئے گا، انہوں نے کہاکہ بلوچی اکیڈمی شاندار کام کر رہی ہے، آرٹس کونسل کراچی کی لائبریری میں بلوچی کتابیں بھی رکھی ہیں، میں آرٹ کے اداروں کو جوڑنے کی کوشش کر رہا ہوں، ہمارے نوجوان نا امید ہیں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سو سال میں بھی لڑائی سے حل نہیں ہو گا، بے چین، بے روزگار نوجوان جب تک مطمئن نہیں ہوں گے تب تک مسئلے کا حل نہیں نکلے گا،
اللہ کرے حالات بہتر ہوں تو ہم ایوب اسٹیڈیم میں میوزیکل پروگرام کریں گے، انہوں نے کہاکہ یہ سیاسی نہیں ثقافتی فیسٹیول ہے، پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں سیاسی سیشن کا مقصد عوامی نمائندوں کو عوام کے سامنے پیش کرنا ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے مزید کہاکہ اس فیسٹیول کا خرچہ ہم خود برداشت کر رہے ہیں، بلوچستان حکومت ہمارے ساتھ ہے جبکہ کلچر ڈیپارٹمنٹ اپنے حصے کے فنڈز سے ہمارے ساتھ تعاون کررہا ہے، پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنس کا مشترکہ تعاون شامل ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل بنارس خان نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کو کوئٹہ میں اتنا بڑا ادبی فیسٹیول کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں، یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد نے کہاکہ کوئٹہ میں لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد خوش آئند ہے اس فیسٹیول سے بلوچستان میں ادب کا دائرہ وسیع ہوگا۔

متعلقہ خبریں