چترال، ذہنی و جسمانی معذور خاتون سے زیادتی، جب پورا گاؤں شامل تفتیش اور نوجوانوں کا ڈی این اے کیا گیا؟
خیبر پختونخوا(قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال میں مکمل طور پر گونگی بہری اور فاطر العقل خاتون کے ساتھ زیادتی اور بچی کی پیدائش نے پولیس کو اس وقت چکرا کر دیا جب متاثرہ معذور خاتون ملزمان کی نشاندہی اور پہچاننے سے قاصر رہی۔
ڈسٹرک پولیس افسر اپر چترال محمد عتیق شاہ نےبتایا کہ تھانہ اوپر کی حدود میں واقع ایک دور افتادہ گاؤں میں 22 مئی کو ایک غیر شادی شدہ معذور خاتون نے بچی کو جنم دیا۔ جو گونگی، بہری اور مکمل طور فاطر العقل ہے۔
ڈی پی او کے مطابق متاثرہ خاتون نہ بول سکتی تھی نہ ہی اشاروں کی زبان سمجھ سکتی تھی اور نہ ہی کسی کو پہچان سکتی تھی۔ جس کی وجہ سے پولیس کے لیے کیس کو معمہ بنایا ہوا تھا۔
پورے گاؤں سے تفتیش
ڈی پی او عتیق شاہ نے بتایا کہ واقعے کی بتدائی معلومات کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔ جس کے لیے ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی۔ تھانہ اویر پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ ایک اندھا کیس تھا جس میں شواہد بھی موجود نہیں تھے اور واقعہ بھی 9ماہ پہلے پیش آیا تھا۔ جبکہ متاثرہ خاتون بھی کسی قسم کی مدد کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے سب سے پہلے پورے علاقے میں تفتیش شروع کر دی۔ اور اسی بنا پر ایک فہرست تیار کی جس میں 20 سے 50 سال تک کے علاقہ مکینوں کے نام تھے۔
انہوں نے بتایا کہ کیس میں ان افراد سے مزید تفتیش کی گئی جو گزشتہ ایک سال سے گاؤں سے باہر نہیں گئے یا مستقل طور پر گاؤں ہی میں تھے۔ ساتھ کچھ معلومات تفتیش کے دوران بھی سامنے آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی ایک لمبی فہرست بن گئی، لیکن ان میں نہ کوئی ماننے کو تیار تھا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی شواہد یا گواہ موجود تھے۔ جس کی وجہ سے معمہ حال نہ ہو سکا۔
ڈی این اے کا فیصلہ
پولیس نے بتایا کہ کئی روز دن رات تفتیش کے بعد بھی پولیس ملزم تک پہنچنے میں ناکام رہی، جس کے بعد ڈی این اے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کے لیے مرحلہ وار ڈی این اے سمپل لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمان کی فہرست کو عمر کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا اور پہلے مرحلے میں کم عمر والے ملزمان کے ڈی این اے کے لیے سمپل لیے گئے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران 10 افراد مشکوک تھے۔ ان میں سے 5 کے سمپل لیے گئے۔
ڈی این اے کی مدد سے ملزم گرفتار
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں 5 مشتبہ افراد کا ڈی این اے کیا گیا جن میں ایک ڈی این اے مثبت آگیا اور بچی کے ڈی این اے سے میچ کر گیا۔ جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کی عمر 21سال ہے، اس کا ڈی این اے متاثرہ خاتون کے نومولود بچی کے ساتھ میچ کرگیا، جس کے بعد ملزم کو نومولود بچی کا Biological father ٹھہرایا گیا۔ ملزم سے مزید تفتش جاری ہے جبکہ ملزم کو آج مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔