حکومت کو دی گئی لوکیشن پر کام شروع کرکے عوام کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے . ان خیالات کا اظہار بندکین پروم کے رہائشیوں نے اپنے ایک بیان میں کرتے ہوئے کیا . انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دوران علاقے کے عوام کی درخواست پر سابقہ صوبائی وزیر میر اسداللہ بلوچ نے کروڑوں روپے کی لاقت سے ایک آر ایچ سی منظور کروا کر علاقے کے عوام کے دل جیت لیے اور کام کی منظوری پر اہالیان بندکین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن محکمہ بی اینڈ آر کی ملی بھگت سے اسپتال کو ایک ایسے سنسان اور غیر آباد جگہ میں تعمیر کرنے کا کام شروع کیا گیا، جہاں آبادی کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں، کام کے شروع ہونے سے پہلے کروڑوں روپے سے تعمیر ہونے والا اسپتال منشیات کے عادی افراد کا ایک ٹھکانہ اور جرائم پیشہ افراد کیلئے ایک مضبوط قلعہ بن چکا ہے . انہوں نے کہا کہ اس اسپتال کی یہاں تعمیر سے علاقے کے افراد کی سہولت تو دور کی بات ہے یہ جرائم کا ایک اڈہ بنے گا . انہوں نے حکام بالا سے اپیل کی کہ کروڑوں روپے کو ضائع ہونے سے بچا کر اسپتال کا کام منسوخ کیا جائے اور دوبارہ علاقے کے عوام کی خواہش اور ایک ایسی جگہ میں اس کی تعمیر کی جائے جس سے علاقہ مکین مستفید ہوں . انہوں نے کہا کہ محکمہ بی اینڈ آر کام کو لے آﺅٹ دینے اور کام کی شروعات کے حوالے سے لا تعلقی کا اظہار کرچکے ہیں لیکن محکمہ بی اینڈ آر کی اجازت اور لے آﺅٹ کے بغیر کروڑوں کا بل کیسے پاس ہوا اور کام کی شروعات کیسے کی گئی، محکمہ کے ذمہ داران اس کرپشن میں برابر کے شریک ہیں، حکام بالا محکمہ بی اینڈ آر کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں اور نیب کرپشن کے اس گھناﺅنے عمل پر ایکشن لیں . . .
پنجگور(قدرت روزنامہ)پروم پنجگور میں کروڑوں روپے کی لاگت سے آر ایچ سی اسپتال کو ایک ویران اور غیر آباد جگہ میں تعمیر کرکے منشیات کے عادی افراد اور جرائم پیشہ افراد کو ایک ٹھکانہ فراہم کرنے کے علاوہ کچھ نہیں . حکام بالا نوٹس لے کر کام کو روک دیں .
متعلقہ خبریں