آکسفورڈ یونین کا صدر بننے والا اسرار کاکڑ، قلعہ عبداللہ سے آکسفورڈ یونیورسٹی تک کیسے پہنچا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا اور ترقی کے لحاظ سے پست ترین صوبہ بلوچستان کئی ایسے سپوتوں کو جنم دے چکا ہے جنہوں نے اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کیا۔
حال ہی میں بلوچستان کے پسماندہ علاقے قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان سے تعلق رکھنے والے اسرار ترین دنیا کی سب سے بڑی جامعہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والے یونین کے انتخابات میں 617 ووٹ حاصل کرکے صدر منتخب ہوئے۔
صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں اسرار کاکڑ نے کہاکہ آکسفورڈ یونین کے ممبران کا انتہائی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے حق میں ووٹ کاسٹ کیا۔ انتہائی پسماندہ گاؤں سے یہاں تک پہنچنا میرے لیے اعزاز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان اور میرے خاندان کے لیے قابل فخر لمحہ ہے۔ میں یونین کو مزید جامع راستے پر لے جانے اور اس کی مطابقت کو بحال کرنے کے لیے پر عزم ہوں۔
اسرار کاکڑ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ بلوچستان کے پہلے جبکہ پاکستان کے تیسرے ایسے طالب علم ہیں جو آکسفورڈ یونین کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔
اسرار کاکڑ نے بتایا کہ میرا خاندان گلستان میں رہائش پذیر ہے جہاں میرے والد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مجھ سمیت میری بہنوں اور بھائیوں کی تعلیم کا بیڑا میرے بڑے بھائی اختر کاکڑ نے اٹھایا اور محنت مزدوری کرکے ہمیں پڑھایا۔

اسرار کاکڑ نے بتایا کہ میری ابتدائی تعلیم قلعہ عبداللہ میں واقع ٹاٹ کے اسکول سے ہوئی، بعدازاں میں کوئٹہ گیا اور اسکالرشپ پر ایبٹ آباد بورڈنگ اسکول سے اپنی بنیادی تعلیم مکمل کی۔
انہوں نے کہاکہ انٹر کی تعلیم کے لیے میں گورنمنٹ کالج لاہور گیا جہاں سے امریکا کے ایکسچینج پروگرام کے تحت ایک سال امریکا میں تعلیم حاصل کی اور بعدازاں اسکاٹ لینڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور بار ایٹ لا لنکن یونیورسٹی سے کیا۔ اور اب آکسفورڈ یونیورسٹی سے لا کی پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہا ہوں۔
اسرار کاکڑ نے یونین کا صدر منتخب ہونے کے بعد روایتی پشتون لباس زیب تن کیا اور پہلی تقریر کی۔

واضح رہے کہ اسرار کاکڑ سے قبل محترمہ بینظیر بھٹو اور احمد نواز آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔
آکسفورڈ یونین کی تاریخ اور اہمیت
آکسفورڈ یونین سوسائٹی، جسے عام طور پر آکسفورڈ یونین کہا جاتا ہے انگلینڈ کے شہر آکسفورڈ میں ایک مباحثہ کرنے والی سوسائٹی ہے جس کی رکنیت بنیادی طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
1823 میں قائم کی گئی یہ برطانیہ کی قدیم ترین یونیورسٹی یونینز میں سے ایک ہے اور دنیا کی سب سے باوقار پرائیویٹ طلبہ کی تنظیموں میں سے بھی ایک ہے۔ آکسفورڈ یونین یونیورسٹی سے آزادانہ طور پر موجود ہے اور یہ آکسفورڈ یونیورسٹی طلبہ یونین سے الگ ہے۔
آکسفورڈ یونین کی ایک روایت ہے کہ وہ سیاست، اکیڈمی اور مقبول ثقافت میں دنیا کے چند ممتاز ترین افراد کی میزبانی کرتی ہے جن میں البرٹ آئن سٹائن اور مائیکل جیکسن سے لے کر سر ونسٹن چرچل، رونالڈ ریگن، ملکہ الزبتھ دوم اور مہاتیر محمد شامل ہیں۔

یونین کے بہت سے سابق صدور برطانیہ، دولت مشترکہ اور پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں، جن میں ولیم گلیڈ اسٹون، ٹیڈ ہیتھ، بورس جانسن اور بینظیر بھٹو شامل ہیں۔