ریکوڈک پر سمجھوتا ہوگا نہ وفاق کو اپنا ایک روپیہ دیںگے، بڑے عرصے بعد فاضل بجٹ پیش کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ ایوان میں صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے پیش کیا۔اسمبلی کا بجٹ اجلاس پونے 2 گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ کا کل حجم 955 ارب روپے ہے۔بجٹ میں ترقیاتی بجٹ 321 ارب جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 564 ارب روپے ہے. بجٹ میں 25 ارب روپے سر پلس (فاضل) ظاہر کیے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال میں تعلیم کے لیے 146 ارب 90 کروڑ روپے، جامعات کے لیے 4 ارب 80 کروڑ روپے جبکہ صحت کے شعبے کے لیے 30 فیصد اضافے کے بعد 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ امن و امان کے لیے 84 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔نئے مالی سال میں گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ 15 فیصد اضافے کے ساتھ پنشن ادائیگی کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ پیش کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کا بڑے عرصے بعد خسارے کے بغیر ایک فاضل بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مخلوط صوبائی حکومت کا پہلا بجٹ ہے جس پر ہم نے بڑی محنت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کو پہلی، صحت کو دوسری اور موسمیاتی تبدیلیوں کوتیسری ترجیح دی گئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پولیس اور لیویز تخریب کاری کی جنگ میں فرنٹ لائن فورسز ہیں اور وفاق کے ساتھ مل کر پولیس، لیویز اور سی ٹی ڈی کے استعداد کار کو بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سول فورسز کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کی جائیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ 220 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں بلوچستان جو پاکستان کا 43 فیصد ہے کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔ وفاق کے بغیربلوچستان کی ترقی ناممکن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار 70 فیصد منظور شدہ اسکیمیں ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنائی گئی ہیں جسے آئندہ 100 فیصد پر لے جائیں گے۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم جولائی سے ہی پہلا ٹینڈر ہوگا تاکہ ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے کے عمل کو تیز کیا جاسکے اور بجٹ منظور ہوتے ہی تمام وزرا اور سیکریٹریز بلوچستان کی تحصیلوں میں نظر آئیں گے اور ترقیاتی عمل کی نگرانی کریں گے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے کی شرح بہت کم ہے ہم نے اسے کم از کم 70 سے 80 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا ہے جو محکمے رقم خرچ کرنے میں تاخیر یا سستی کریں گے ان سے فنڈز لے کر تیز رفتار کام کرنے والے محکموں کودیے جائیں گے۔ایک سوال پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کے کسی بھی معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے اور اپنا ایک روپیہ بھی وفاق کو نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کسی کو نہیں بخش رہے اور 7 ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی قیمت وصول کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے گیس ذخائر کے حوالے سے معاہدے کی مدت پوری ہوگئی ہے اسے جولائی میں توسیع دیں گے جس سے 50 ارب روپے ملیں گے۔