دوران حج شدید گرمی کے سبب غیرمجاز عازمین کا انتقال ریاست کی ناکامی نہیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حج کا اجتماع اپنی وسعت، عازمین کی تعداد اور بے مثال نظم و ضبط کی وجہ سے ہمیشہ ہی مرکز نگاہ رہا ہے۔ لاکھوں افراد کے اس اجتماع میں چند عازمین کا مختلف طبعی یا حادثاتی عوامل کی وجہ سے انتقال کرجانا ہمیشہ ہی معمول کی بات رہی ہے، تاہم رواں برس موسم حج ایک ایسے موسم میں آیا ہے جو شدید گرم تھا، اس دوران ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے انتقال کرجانے والے عازمین کے واقعے کو جس طور پیش کیا جارہا ہے، اس میں حقیقی صورتحال سے ناواقفیت کا دخل زیادہ ہے۔
اس حوالےسے سینیئر سعودی اہلکار کا کہنا ہے کہ غیرحتمی اعداد و شمار کے مطابق 577 عازمین حج مناسک حج کی ادائیگی کے دوران جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر اموات کی وجہ شدید گرمی تھی۔
سعودی اہلکار نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے مملکت کی جانب سے حج انتظامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست ناکام نہیں ہوئی، لیکن اموات کی بڑی وجہ ان لوگوں کی غلط فہمی تھی جنہوں نے خطرات کا اندازہ نہیں لگایا۔‘
سعودی اہلکار کے مطابق سعودی حکومت نے حج کے 2 مصروف ترین دنوں میں 577 اموات کی تصدیق کی ہے، ہفتے کے روز جب حجاج کرام میدان عرفات پر جمع ہوئے اور اتوار کے روز انہوں نے منیٰ میں شیطان کو کنکر مارنے میں حصہ لیا۔ سعودی اہلکار کے مطابق انتقال کرجانے والے 577 کی تعداد حتمی نہیں ہے اور حج کے تمام دنوں کا احاطہ نہیں کرتی۔

واضح رہے کہ اس سال 1.8 ملین عازمین حج نے حج کا فریضہ ادا کیا، جو پچھلے سال کے برابر ہے، 1.6 ملین بیرون ملک سے آئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اس سال کے حج سے قبل، سعودی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے مکہ سے آنے والے 3 لاکھ سے زائد عازمین کو کلیئر کیا گیا جن کے پاس حج پرمٹ نہیں تھے۔

سینیئر سعودی اہلکار کے مطابق بعد میں اوپر سے ایک حکم آیا کہ ’ہم مقدس مقامات کے دروازوں پر پہنچنے والے لوگوں کو حج کرنے کی اجازت دیتے ہیں‘، جس کے بعد غیر رجسٹرڈ عازمین حج کی تعداد 4 لاکھ ہوگئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اہلکار نے بتایا کہ مصر سے تعلق رکھنے والے 658 عازمین حج جاں بحق ہوئے، جن میں سے 630 غیر رجسٹرڈ تھے۔