لاس ویگاس کے سنگلاخ پہاڑی سلسلہ میں پر اسرار شیشہ نما ستون کیسے پہنچا؟ معمہ حل نہ ہوسکا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکی ریاست لاس ویگاس کے قریب ایک پہاڑی سلسلے میں سنگلاخ چٹانوں کے درمیان ایک شیشہ نما عجیب و غریب ستون دریافت ہوا ہے، جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ یہ 6 فٹ بلند شیشہ نما ستون آخر یہاں کیسے پہنچا یا اسے یہاں پہنچانے والا کون ہے؟اس کا معمہ حل نہ ہو سکا۔
امریکی ریاست لاس ویگاس کے حکام نے اس چمکدار شیشہ نما ستون کو زمین سے اکھاڑ دیا ہے تاہم وہ یہ معمہ حل کرنے میں تاحال ناکام ہیں کہ آیا یہ شیشہ نما ستون ان سنگلاخ اور ویران چٹانوں میں کیسے پہنچا ہے؟۔
لاس ویگاس کے پولیس حکام نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ 6 فٹ لمبائی اور 4 فٹ چوڑائی والے اس شیشہ اور ستون کو اس کی اصل جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ شے اس مقام تک کیسے پہنچی یا اس کو یہاں تک پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے؟۔’
پولیس کے مطابق اس ستون کی دریافت کے بعد اسے عوامی تحفظ اور ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے فوری طور پر ہٹائے جانے سے وبائی امراض کے دور کا ایک اسرار دوبارہ زندہ ہوا ہے جس نے عوام کے تصورات اور خدشات کو اس وقت اپنی گرفت میں لے لیا تھا جب اسٹینلے کوبرک کی 2001 کی فلم ’ اے اسپیس اوڈیسی‘ میں نظر آنے والی پراسرار شے کی طرح یہ چمکدار مونولیتھ دنیا بھر میں نمودار ہونے لگے تھے۔
لاس ویگاس پولیس کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے ارکان کو گیس پیک کے قریب یہ چمکدار شیشہ نما ستون ملا، یہ علاقہ وسیع صحرائی نیشنل وائلڈ لائف ریفیوجی کا حصہ ہے جہاں بڑے سینگوں والی بھیڑیں اور صحرائی کچھوے گھومتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔
کم از کم 2020 کے بعد سے سامنے آنے والے پراسرار ستونوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین دریافت تھی۔
اسی سال نومبر میں یوٹاہ کی سرخ چٹانوں کے صحرا جیسے منظر نامے میں اسی طرح کا ایک دھاتی ستون پایا گیا تھا۔ اس کے بعد رومانیہ، وسطی کیلیفورنیا، نیو میکسیکو اور لاس ویگاس کے مرکزی علاقے میں مشہور فریمونٹ اسٹریٹ پر اس کے مناظر دیکھے گئے تھے۔
یہ ستون نظر آنے کے بعد خود ہی غائب ہو گئے تھے، جس کے بعد بے شماری کہانیوں نے جنم لیا تھا۔
یوٹاہ کے پبلک سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے لیفٹیننٹ نک اسٹریٹ نے اس وقت کہا تھا کہ لگ ایسا رہا ہے کہ یہ چمکدار چیز کسی اور دنیا کی نہیں ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یوٹاہ کا یہ ستون اس قدر دور دراز علاقے میں موجود تھا کہ حکام نے فوری طور پر اس کے مقام کا انکشاف نہیں کیا تھا کیونکہ لوگوں کے اسے تلاش کرنے کی کوشش میں گم یا پھنس جانے کے خدشات تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہی خدشات کی وجہ سے جمعرات کو نظر آنے والے تازہ ترین مونولیتھ کو اوکھاڑ دیا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس ستون کو غیر قانونی طور پر نصب کیا گیا تھا جو شاہد بڑے سینگوں والی بھیڑوں کی حفاظت کے لیے نصب کیا گیا تھا اور یہ نایاب پودوں اور صحرائی کچھوؤں کا گھر ہے۔
ڈیزرٹ نیشنل وائلڈ لائف ریفیوجی، جس کا انتظام یو ایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس کے ذریعہ کیا جاتا ہے ، الاسکا کے باہر جنگلی حیات کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے۔