انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، پارلیمنٹرین بلوچستان
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے پارلیمنٹرین، انسانی حقوق ،سول سوسائٹی اور مزدور تنظیموں کے نمائندوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام اور قوانین کے مو¿ثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان باہمی تعاون اور معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے ترقی نسواں ربابہ بلیدی، ارکان بلوچستان اسمبلی رحمت صالح بلوچ، خیر جان بلوچ، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ شاہدہ رﺅف، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر مجید خان کاکڑ، انسانی حقوق کمیشن کی نمائندہ رخسانہ کاکڑ، پاکستان ورکرز فیڈریشن کےصوبائی جنرل سیکرٹری پیر محمد کاکڑ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر ایوب ترین، سول سوسائٹی کے نمائندے جعفر خان ، شعور فاو¿نڈیشن کے پروگرام منیجر یاسر عباسی اور دیگر نے یہاں کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ایک مشاورتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مو¿ثر قانون سازی کے ذریعے ہمہ شمہ شمول گورننس اور انسانی حقوق کے فروغ‘ کے عنوان سے اس نشست کا انعقاد شعور فاو¿نڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ اویئرنس (SFEA) کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس مشاورتی نشست میں پارلیمنٹرین، سول سوسائٹی کے نمائندے، وکلا ، انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے ارکان، مزدور تنظیموں اور میڈیا کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس موقع پر علاقائی اور قومی دونوں سطحوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مکالمہ ہوا۔ تقریب کے شرکاءنے انسانی حقوق سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے مو¿ثر قانون سازی کی اہمیت پر زور دیا۔مقررین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لاپتہ افراد، جبری اغوا اور امتیازی سلوک اور مقامی آبادی کے لیے بنیادی سہولیات کی کمی جیسے مسائل کو اجاگر کیا۔قانون سازوں نے انسانی حقوق، گڈ گورننس اور احتساب سے متعلق قانون سازی کا جائزہ لینے اور اس کی حمایت کے لیے پرائیویٹ ممبرز بل سے متعلق پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کی کوششوں میں شعور فاو¿نڈیشن ان کی رہنمائی کریں۔اس موقع پر مقررین نے گڈ گورننس کے فروغ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف موثر آواز اٹھانے کا عزم ظاہر کیا۔انہوں نے شعور فاو¿نڈیشن کی جانب سے اس قسم کے مباحثوں کے انعقاد اور قانون سازی میں تعاون پر مبنی کردار کوسراہا۔اس سے پہلے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر مجید خان کاکڑ نے ریاست اور اس کے شہریوں کے درمیان عمرانی معاہدے کے طور پر آئین کی پاسداری کی اہمیت کے بارے میں جامع بریفنگ دی۔ انہوں نے انسانی حقوق کے اہم مسائل جیسے جبری گمشدگیوں اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے قوانین کے مو¿ثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔