تحریک انصاف کے ایک اور رہنما جنید اکبر بھی مستعفی، وجہ کیا بنی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور رہنما نے پارٹی کی جانب سے دی گئی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر پارٹی کی کورکمیٹی سے مستعفی ہوگئے ہیں، یہ 2 دنوں میں تحریک انصاف کے اہم لوگوں میں سے دوسرا استعفی ہے، جنید اکبر سے قبل عمر ایوب نے تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری فائنانس کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
اب جنید اکبر نے پارٹی کی کورکمیٹی سے استعفی دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پارٹی فیصلوں میں ان کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ ہی بانی چیئرمین عمران خان تک ان کی رسائی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ صرف چند مخصوص لوگ بانی عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل جاتے ہیں، لیکن ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جارہا۔
جنید اکبر کا کہنا ہے کہ بانی سے ملنے کے لیے جانے والے لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ مفادات ہیں، ہمیں صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ پارٹی پالیسی بانی چیئرمین کی ہے، بدقسمتی یہی ہے کہ سارے فیصلوں کے بینیفشری یہی لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ان کا گھر ہے، وہ نہ کسی گروپ کا حصہ ہیں اور نہ بنیں گے۔
عمر ایوب کا استعفی مسترد
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عمر ایوب، گوہر علی، اسد قیصر سمیت دیگر پی ٹی آئی اراکین نے شرکت کی جبکہ شیرافضل مروت پارلیمانی پارٹی میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں عمرایوب کا بطورسیکریٹری جنرل پی ٹی آئی استعفی منظور نہ کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی جو کہ کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پارلیمانی پارٹی کے شرکا نے عمر ایوب کا بطور سیکریٹری جنرل استعفی مسترد کردیا اور انہیں بطور جنرل سیکریٹری کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
شیرافضل مروت کے ٹویٹ کی مذمت
اجلاس میں شیرافضل مروت کے عمرایوب سے متعلق ٹویٹ کی بھی مذمت کی گئی، بیشتر ارکان نے شیر افضل کے ٹویٹ پرافسوس کا اظہار کیا،اراکین نے رائے دی کہ شیر افضل مروت کو اس طرح کا ٹویٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، پارٹی میں معمولی اختلافات ہیں، جنہیں ختم ہونا چاہیے۔
شیرافضل مروت نے کیا کہا؟
عمرایوب کے بطور پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری و فائنانس استعفے دینے کے بعد شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں عمر ایوب کے استعفے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز چند دیگر افراد کو بھی ان کی پیروی کرنی چاہئے، شبلی فراز کے استعفے سے ہی پارٹی قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہوگی۔
شیرافضل مروت نے کہا تھا کہ شبلی فراز کو ہٹایا گیا تو وعدہ کرتا ہوں کہ پارٹی وقت کی ضرورت کے مطابق اٹھے گی، پارٹی کارکن مجھے میدان میں چاہتے ہیں تو میرے مطالبے کے حق میں آواز بلند کریں۔
’ پارٹی ایک بھی کام پورا کرنے میں ناکام رہی، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور مینڈیٹ کی بازیابی ابھی دور ہے، ہماری خواتین اور رہنما جیلوں میں بند ہیں۔‘
تحریک انصاف میں گروپنگ
دوسری جانب تحریک انصاف میں گروپنگ کی خبریں بھی سرگرم ہیں کہ پی ٹی آئی کے21 ارکان قومی اسمبلی نے الگ گروپ بنانے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ شہریار آفریدی کے استعفیٰ سے متعلق بیان کے بعد27 سے زائد ممبران نے استعفوں پر مشاورت کی جبکہ شاندانہ گلزار اور شیر افضل مروت سمیت متعدد ممبران نے پارٹی قیادت کی نااہلی پراحتجاج بھی کیا۔