بلوچستان میں پانی کی قلت پر وزارت آبی وسائل اور دیگر متعلقہ اداروں کو بلائیں گے، شیری رحمن


اسلام آباد،کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمن نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان 2025 تک خشک سالی کا شکار ہو جائے گا۔چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمن کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا ابتدائی اجلاس منعقد ہوا، جس میں سینیٹر بشری انجم، سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر نسیم احسان نے شرکت کی جبکہ سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر قر العین مری اور سینیٹر زرقا تیمور آن لائن شریک ہوئے۔اجلاس میں کمیٹی کے سالانہ ایجنڈے اور حکمت عملی پر غور کیا گیا، شیری رحمن کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ ہم مہینے میں دو بار کمیٹی کا اجلاس بلائیں، اگلے اجلاس میں وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے کام اور کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ لی جائے گی۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ سال میں دو بار ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی سماعت کا انعقاد کیا جائے گا، ملک میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور محکمہ موسمیات سے بارشوں اور نقصانات سے نمٹنے کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بریفنگ لی جائے گی۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ توانائی کی منتقلی پر ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے، لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام میں پاکستان کے کلیدی کردار ادا کیا، وزارت کے فیصلوں کا اطلاق صوبوں پر نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیر صوبوں کی صلاحیت بڑھانے کیلئے وزیراعظم کے ٹاسک فورس کے فورم کا استعمال کیا، میری کوشش ہوگی کہ اسلام آباد متعلق ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کو کمیٹی میں اٹھائیں۔شیری رحمن کے مطابق بلوچستان میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو رہا ہے، پانی کی قلت کے معاملے پر ہم وزارت آبی وسائل اور دیگر متعلقہ اداروں کو بلائیں گے، ہمارے گلیشیئرز گلوبل وارمنگ کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سمندر کی حدود میں پلاسٹک کا فضلہ ڈمپ کیا جاتا تھا، جس پر بطور وزیر میں نے پابندی لگائی۔