گرل فرینڈ کا سامان غائب، کروڑ پتی نے ایئر لائنز کو روسٹ کرنے کے لیے ویب سائٹ بنا ڈالی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا بھر میں بہت سے لوگ ٹوٹے ہوئے سامان یا گمشدہ بیگز پر مختلف ایئر لائنز کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسی طرح کا واقعہ ایک کروڑ پتی ویب سائٹ ڈویلپر کے ساتھ بھی پیش آیا جس نے اپنی گرل فرینڈ کا سوٹ کیس گم ہونے کے بعد ویب سائٹ بنا ڈالی، جس میں سامان کے گم ہونے کی تعداد کے مطابق ایئر لائنز کی درجہ بندی کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹر لیولز جو ایک ڈویلپر بھی ہیں نے ایک ویب سائٹ تیار کی جس میں پروازوں کی تعداد اور جہاز کے سائز جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایئر لائنز کی درجہ بندی کی ہے، یہ ایئر لائنز کی ریئل ٹائم رینکنگ ہے۔ جس کے ذریعے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کون سی ایئر لائن سامان گم کرنے میں کتنے نمبر پر ہے۔
پیٹر لیولز نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ویب سائٹ لانچ کرنے کا مقصد ایئرلائنز کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ پہلے ہسپانوی ایئر لائن Vueling Airlines سے بارسلونا جانے والی پرواز میں ان کی گرل فرینڈ کا سوٹ کیس گم ہوا۔ سوٹ کیس اس وقت امریکی شہر آسٹن کے ہوائی اڈے پر ہے، پچھلے 4دنوں میں یقین دہانی کے باوجود کہ سوٹ کیس ان کے ہوٹل میں پہنچا دیا جائے گا، ابھی تک نہیں پہنچایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا سوٹ کیس ہوائی اڈے پر تھا، اور جب وہ بارسلونا میں تھے تو اسے وہاں دیکھ بھی سکتے تھے، ایئر لائن نے سوٹ کیس ان کے ہوٹل میں پہنچانے کے لیے ان سے رابطہ کرنے کا وعدہ بھی کیا، لیکن پورا نہیں کیا گیا۔ لیولز نے مایوسی کا اظہار کیا اور پھر ویب سائٹ بنانے کی ٹھان لی۔
پیٹر لیولز کی جانب سے بنائی جانے والی ویب سائٹ میں جو درجہ بندی کی گئی اس کے حساب سے بھارتی ایئرلائن ایئر انڈیا پہلے نمبر پر ہے، اس کے بعد ایئر لنگس، ویسٹ جیٹ ایئر لائنز، برٹش ایئرویز، آئیبیریا، اور بھارت کی ہی اسپائس جیٹ شامل ہے۔
درجہ بندی سے پتہ چلتا ہے کہ ایئر انڈیا سب سے زیادہ سامان گم کرتی ہے، جب کہ جاپان کی آل نیپون ایئرویز کے پاس گمشدہ سامان کی شرح سب سے کم ہے۔ برازیل اور الاسکا ایئر لائنز بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
پیٹر کے مطابق ویب سائٹ بنیادی طور پر سوشل میڈیا سے ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے کیونکہ ایئر لائنز اپنے گمشدہ سامان کے اعداد و شمار شاذ و نادر ہی جاری کرتی ہیں۔ لہذا درجہ بندی کو احتیاط کے ساتھ لیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی درستگی آن لائن رپورٹس اور شکایات کی موجودگی اور اعتماد پر منحصر ہے۔