بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، اویس لغاری
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری میں ملک میں بجلی مہنگے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا تاہم اگلے ڈیڑھ سال تک اصلاحات کرکے بجلی کی قیمت کم کرسکیں گے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں لوڈشیڈنگ سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل گریڈ کا کسی صوبے سے کوئی تعلق نہیں، نقصانات کی حد رکھنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، لوڈشیڈنگ کسی صوبے کو دیکھ کر نہیں کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) میں لوڈشیڈنگ کے مسائل نہیں ہیں، بلوچستان کو 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں، بلوچستان میں بجلی کے سالانہ نقصانات 600 ارب روپے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 450 ارب روپے کا نقصان برداشت کیا، ایک کروڑ 68 لاکھ کنزیومرز کا خیال کر رہے ہیں، انڈسٹری سے 150 ارب روپے کا بوجھ کم کیا۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے استعمال پر ہوگا، کنزیومرز اوسط 35 روپے فی یونٹ دے رہے ہیں، اعتراف کرتا ہوں بجلی کی قیمت زیادہ ہے، اگلے ڈیڑھ سال تک اصلاحات کرکے بجلی کی قیمت کم کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق وزیراعظم نے آن لائن اجلاس کیا اور کہا کہ بلوچستان انتظامیہ سے اجلاس سولر سے متعلق تھی، بلوچستان میں زرعی صارفین کو تین گھنٹے تک بجلی دے رہے ہیں، بلوچستان کو 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں مگر پیسے تو ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ نقصانات کم ہونے سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی ہو سکتی ہے، حکومت ملک کے لیے 440 ارب روپے کی سبسڈی دے گے، دو سے 9 فیصد گھریلو صارفین پر اضافہ ہوگا، جنوری کے بعد بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ گھریلوں صارفین پر 7 سے 9 فیصد کی رینج میں اضافہ ہو گا، اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین بجلی کی کم قیمت ادا کر رہے ہیں، 35 روپے سے کم قیمت دینے والا سبسڈی استعمال کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ ہمیں گیارہ ہزار میگاواٹ نہیں چاہیے ہمیں ہمارے دو ہزار میگاواٹ بجلی دے دیں، سبی میں اس وقت شدید گرمی ہے، سبی میں بہت زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو بجلی دینے سے 80 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلز کو سولرائزیشن تک لانے کے لیے بہت سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہپ بلوچستان میں 28 ہزار قانونی اور 12 ہزار غیر قانونی زرعی کنکشن بھی ہیں، بلوچستان کو دو ہزار کیا 10 ہزار میگاواٹ بجلی دینے کو تیار ہیں، بلوچستان میں 9 سے 12گھنٹے بجلی زرعی ٹیوب ویلوں کو دینے سے سالانہ 80 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے شدت سے خواہش مند ہیں، اس سے لائن لاسز اور دیگر بوجھ کم ہوں گے، کئی علاقوں میں بلوچستان میں ریکوری کم اور بعض علاقوں میں صورت حال بہتر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 600 ارب روپے ہمارے سالانہ نقصانات ہیں،440 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، گزشتہ تین برس میں پروٹیکٹو صارفین کے لیے یونٹ کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کا بوجھ 6 ماہ کے لیے صارفین پر دو سے نو فیصد تک آئے گا، اگر ڈالر مہنگا نہیں ہوا تو اگلے برس جنوری میں بجلی کچھ فیصد سستی ہوگی، بجلی کی قیمت میں اضافے سے ایک کروڑ 68 لاکھ صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 42 فیصد گھریلو صارفین پر دو سے نو فیصد کا بوجھ پڑے گا، ڈھائی کروڑ گھریلو صارفین کو جو حکومت کو قیمت مل رہی ہے اس سے کم پر یونٹ مل رہا ہے، واپڈا کو 35 روپے یونٹ مل رہاہے، ہمیں مہنگی بجلی مل رہی ہے ۔ اویس لغاری نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی جا رہی ہیں جس کے بعد صورت حال میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کا اس حوالے سے معاہدہ درکار ہے، زرعی سولرائزیشن کے بہت قریب ہیں، وزیر اعظم نے واپسی پر سولرائزیشن پر بریفنگ رکھی ہے۔ سینیٹ میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خبر چل رہی ہے کہ 6 روپے تک فی یونٹ اضافہ ہوا ہے، ہر جون میں ریگولیٹر پر سال اوریج قیمت طے کرتا ہے، ریگولیٹر نے گزشتہ جون کی ایوریج اضافے کے نرخ دیے جو کابینہ میں زیر غور ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے عوام پر سارا بوجھ نہیں ڈالیں گے، پانچ روپے 76 پیسے کا یونٹ بوجھ ہے، 440 ارب روپے کا بوجھ حکومت نے برداشت کیا، اس جون کی قیمت پر اگلے چھ ماہ تک 2 سے 9 فیصد تک کا اضافہ ہو گا اور گزشتہ سال کے ٹیرف کا بوجھ آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں اضافہ نہیں ہوا اور ڈالر میں استحکام رہا تو اگلے سال جنوری میں قیمت دو سے تین فیصد فی یونٹ کم ہوگی، چار پانچ ماہ دو سے 9 فیصد اضافے کا بوجھ آئے گا جو جنوری میں نیچے جائی گی، انڈسٹری پر 150 ارب روپے کا بوجھ کم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ صارف ایوریج قیمت سے کم ہمیں دے رہا ہے، کئی صارفین سات اور پندرہ روپے یونٹ دے رہے ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اگر کسی کو پتہ چلتا ہے کہ کوئی پارلیمنٹیرین بلوچستان آتا ہے تو لوگ ہمیں گندے انڈے مارتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگ بجلی چور نہیں ہیں آپ کے محکمے کے لوگ چور ہیں، وزیرتوانائی کا محکمہ چور ہے۔ وزیرتوانائی اویس لغاری نے سینیٹر کو جواب دیا کہ میں خود بلوچستان سے تعلق رکھتا ہوں، میں بلوچ ہوں میرا آدھا خاندان بلوچستان میں ہے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں سمجھا تھا آپ سرائیکی ہیں، جس پر اویس لغاری نے کہا کہ خوش قسمتی سے میں سرائیکی بھی ہوں اور بلوچ بھی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے چار فیڈرز میں بجلی چوری ہوتی ہے اور وہاں لوڈ شیڈنگ ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جہاں زرعی ٹیوب ویلز لگے ہیں وہاں گراؤنڈ واٹر کم ہوا ہے، حکومت اس حوالے سے مربوط حکمت عملی طے کرے، اس معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت خشک سالی کی صورت حال ہے۔ وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا کہ اس معاملے کو قائمہ کمیٹی یا کمیٹی آف ہول کو بھیج دیں میں جواب دے دوں گا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دو تین سوالات سے کوئی مطمئن نہیں ہوگا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ، سولرائزیشن، آئی پی پیز سے متعلق تمام ایوان پر مشتمل کمیٹی کریں گے اور لوڈ شیڈنگ سے متعلق معاملہ کمیٹی آف ہول کے سپرد کر دیا۔ چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے تمام اراکین سینیٹ پر مشتمل کمیٹی بنا دی اور کہا کہ کمیٹی آف ہول اجلاس کی تاریخ کا اعلان جلد کریں گے۔