کوئٹہ، بلوچستان میں معیاری تعلیم کی ترویج و ترقی میں نصاب کا کردار کے عنوان کے تحت اجلاس کا انعقاد


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ اور بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے تعاون سے بلوچستان میں کوالٹی ایجوکیشن کی ترویج و ترقی میں نصاب کا کردار کے عنوان کے تحت ایک اہم مباحثہ کا انعقاد کیا گیا۔ چئیرمین سیمنار کمیٹی ڈاکٹر سراج احمد کاکڑ، ڈاکٹر نصراللہ بڑیچ(سی ای او سی پی ڈی )، طاہر رشید(سربراہ بی ار ایس پی) پروفیسر طارق بلوچ (صدر بی پی ایل اے)، کریکیولم کے ماہرین ڈاکٹر مجید شاہ۔ڈاکٹر جمیل آغا۔ڈاکٹر ضیا۔قیصر جمالی۔گوثر جمالی۔ڈاکٹر صمد۔زاہدہ سلیمنگینہ رحمان۔پروفیسرز ایاز محمود۔پروفیسر امجد۔پروفیسر نوراللہ جان۔پروفیسر علی بابا تاج بی پی ایل اے جنرل سیکریٹری پروفیسر عبدالرازق الفت کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں اور شعبوں سے منسلک ماہرین اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اس مباحثہ کے لیے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے زیر بحث موضوع پر خصوصی کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے معیاری تعلیم میں نصاب کے کردار پر اپنا مفصل مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے علمی و تحقیقی تناظر میں نصاب سازی سمیت اس کے اطلاق کے تمام مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستان میں2006 سے اب تک نصابیات پر پیش رفت، مسائل اور اس کے اطلاق میں حائل رکاوٹوں کی وجوہات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ شعبہ ء نصابیات سمیت تعلیمی شعبے سے وابستہ ماہرین کی آراء اور مشاورت کو نظرانداز کرتے ہوئے یکسر یک طرفہ ایکٹ اور پالیساں لاگو کی جارہی ہیں۔ ڈاکٹر گلاب نے کہا کہ غیر جانبدار اور علمی و سائنسی بنیادوں کے ساتھ جدید دور کے بدلتے تقاضوں پر استوار نصاب ہی موثر تعلیم کی ضمانت فراہم کرتا ہے انہوں نے کہ نصاب اور نصابی کتب میں ہم آہنگی کا نہ ہونا المیے سے کم نہیں بچوں کی پرورش اور تربیت ایک مسلسل عمل ہے جس کے لیے نصاب میں مروجہ طریقہ کار کے تحت ترمیم و تجدید وقتا فوقتا نظر ثانی کرنے سے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ڈاکٹر گلاب خلجی نے حاضرین کو بتایا کہ جدید اور موثر نصاب تعلیم جہاں بچوں کے سیکھنے کے عمل کو تیز کرتا ہے وہی اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کے نفاذ کے لیے بہتر ماحول کار کے علاوہ اسے قابل فہم بھی بنانا ہوگا جس کے ثمرات سبھی تک پہنچنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب میں عصری شعور سمیت بچوں کو سماجی مسائل کے بارے میں بھی آگاہی دینا ہوگی تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کے مفید شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کرے ۔ بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے سربراہ طاہر رشید نے کہا تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے بلوچستان کے تعلیمی شعبوں کے ماہرین کی ایک پلیٹ فارم پر علمی و تحقیقی مباحثہ میں شرکت کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے بلوچستان کے تعلیمی مسائل پر سنجیدہ کاوشوں کو مستحسن قدم قرار دیتے ہوئے اپنے تعاون کا اعادہ کیا۔ سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ اور مباحثہ کے ناظم ڈاکٹر نصراللہ بڑیچ نے کہا کہ بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن اور سی پی ڈی نے جس اعلی مقصد کے لیے اتفاق رائے سے بلوچستان کے تعلیمی مسائل کے حل اور کوالٹی ایجوکیشن کے حصول کے لیے کانفرنسوں اور مباحثوں کا ایک سلسلہ شروع کیا جس کے تحت ان کے تمام نتائج اور تجاویز کو ایک ایک قومی دستاویز کو سامنے لایا جائے گا۔ ڈاکٹر نصراللہ بڑیچ نے کہا کہ معیاری تعلیم کے لیے واضح تعلیمی مقاصد ، متعین تجربات اور ان کو جانچنے کے طریقہ ء کار کے مراحل کے بعد ہی ہم ایک بہتر اور قابل عمل نصاب سے تعلیم دوست ماحول کی تشکیل کرسکتے ہیں۔ بلوچستان ایجوکیشن سیمینار کے چیئرمین سابق ڈائریکٹر کالجز پروفیسر ڈاکثر سراج احمد کاکڑ نے تمام شرکاء کی مباحثے میں بھرپور شرکت اور اپنی قیمتی اور ماہرانہ آراء کو ریکارڈ پر رکھا انہوں نے کہا بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن اور سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کوالٹی ایجوکیشن پر ایک مربوط اور قابل عمل تعلیمی دستاویز کی تشکیل تک کوشش کی جائے گی کہ تمام تعلیمی موضوعات اور شعبوں پر اتفاق رائے سے ڈائیلاگ پراسیس کو جاری رکھتے ہوئے ایک تعلیم دوست معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ بی پی ایل اے صدر پروفیسر طارق بلوچ نے شرکاء مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ایک معیاری اور درو حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ نظام تعلیم کے بغیر ایک متوازن ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل ممکن نہیں۔ اگر بلوچستان کو تعلیم کے میدان میں ایک اہم نمایاں مقام دلواناہے تو بلوچستان کی سول سوسائٹی، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو اپنا اپنا کردار ادا کر نا پڑے گا۔