جج کی مبینہ جعلی ڈگری کا معاملہ: اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج اجلاس متوقع
کراچی کے شہری عرفان مظہر کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف شکایت دائر کی گئی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری سے متعلق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے خط اور اس کے بعد سپریم جوڈیشل میں ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے آج باقاعدہ بیان جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج اس معاملے پر بات چیت کے لیے آج ایک اجلاس طلب کریں گے۔جمعہ کو کئی سوشل میڈیا کارکنوں اور صحافیوں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مبینہ طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کیے گئے خط کو شیئر کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ججز اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر حکام کو خط کے بارے میں مطلع کیا گیا، اور عدالتی انتظامیہ نے تردید جاری کرنے کی پیشکش کی۔ تاہم جسٹس جہانگیری نے ابھی تک اس کارروائی کی منظوری نہیں دی۔ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئی ایچ سی انتظامیہ نے معاملے کے حوالے سے کراچی یونیورسٹی سے رابطہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے شہری عرفان مظہر کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف شکایت دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی قانون کی ڈگری کی توثیق نہیں کی گئی ہے۔
شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے رول نمبر میں بھی تضاد ہے، جسٹس طارق محمود کا رول نمبر ریکارڈ کے مطابق امتیاز احمد کا تھا، جسٹس طارق جہانگیری نے ایل ایل بی کا پہلا حصہ جس رول نمبر سے مکمل کیا وہ امتیاز احمد کو جاری ہوا تھا۔
درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی کہ جسٹس طارق محمد جہانگیری کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں، یونیورسٹی کسی بھی طالبعلم کو ایک ہی رجسٹریشن نمبر جاری کرتی ہے 2 نہیں۔