انتخابی عذرداری کیس: سپریم کورٹ نے قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیل طلب کرلی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت سے سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیل طلب کرلی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسربراہی میں 4 رکنی لارجر بینچ نے قاسم سوری انتخابی عذداری کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے حکمنامے میں عدالت نے کہ وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ قاسم سوری کہاں پر ہیں اور باوجود عدالتی حکم وہ پیش کیوں نہیں ہوئے۔
ان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری سپریم کورٹ سے حکم امتناع لے کر بیٹھ گئے کیا حکم امتناع کے بعد کیس نہیں چلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری نےایک قرار داد کو جواز بنا کر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کردیا تھا۔
نعیم بخاری نے استدعا کی کہ موجودہ کیس بے معنی ہوچکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے مؤکل نے 16 اپریل 2022 کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے معاملے پر از خود نوٹس لینے کی استدعا کردی اور کہا کہ عدالت قاسم سوری کی اپیل مسترد کرکے عدم حاضری کا از خود نوٹس لے اور مجھے عدالت سے جانے کا حکم دیا جائے۔
نعیم بخاری کی جانب سے عدالت سے جانے کی اجازت طلب کرنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ جیسی خوبصورت شخصیت کو جانے کا کیسے کہہ دیں۔ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے پتا ہوتا تو میں تو میک اپ کرکے آتا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ کی ایک بات مجھے پسند ہے کہ آپ ہر وقت مسکراتے رہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قاسم سوری کی ہر جائیداد کی تفصیلات منگوا لیتے ہیں اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ پراپرٹی کی تفصیلات منگوانے پر تو مردہ بھی قبر سے پیش ہو جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ قاسم سوری عدالت سے کیوں بھاگ رہے ہیں اس پر نعیم بخاری نے کہ مجھے کیا پتا میرا تو قاسم سوری سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اس پر کہا کہ آپ اپنے مؤکل کو پیغام تو بھجواسکتے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قاسم سوری کی قومی اسمبلی معیاد کی مدت پوری ہوگئی لیکن سپریم کورٹ سے کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی صوبائی حکومت کو نوٹس کرکے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 27 ستمبر 2019 کو الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 سے کامیاب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
قاسم سوری کی انتخابی کامیابی کو نوابزادہ لشکری رئیسانی نے چیلنج کیا تھا اورسنہ 2018 انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
یکم اکتوبر 2019 کو قاسم سوری نے اپنے خلاف الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس سال 7 جون کو قاسم سوری کی طلبی کا اشتہار جاری کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔