گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاج و دھرنے جاری، کوئٹہ میں ریڈ زون سیل


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مرین ڈرائیو پر احتجاجی دھرناجاری ہے اور گوادر جانے والے راستے بھی مختلف مقامات پر بند جبکہ 4 روز سے شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر نوشکی، قلات اور مستونگ ، خضدار اور دالبندین سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاجی دھرنا سریاب روڈ سے زرغون روڈ بلوچستان اسمبلی کے سامنے منتقل کردیا ہے۔شرکا ریلی کی صورت میں سریاب روڈ سے زرغون روڈ پہنچے اور اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ریڈ زون کی جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں بد ترین ٹریفک جام ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو مزاکرات کے لیے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ صوبے کی ترقی پاکستان کے ساتھ رہنے میں ہے احتجاج جمہوری حق ضرور ہے تاہم اس کی آڑ میں تشدد اور عام لوگوں کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ ہم لوگ پرامن احتجاج کررہے ہیں میں پوچھتا ہوں کہ پرامن احتجاج کرنے والے لوگ منہ کیوں چھپاتے ہیں۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر نے سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے ہیں جس سے ایک سپاہیجاں بحق جبکہ 12سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ صوبائی حکومت نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں واضح طورپر یہ لکھا گیا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی احتجاج یا دھرنے کی صورت میں صوبائی حکومت سے اجازت لیں گی۔ یہی احتجاج یا جلسہ تربت یا پھر کوئٹہ میں کیا جاسکتا ہے کیوں اتنے گرم موسم میں گوادر میں جلسہ کیا گیا صوبائی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن بیبرگ بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف پرامن مظاہرین پر فائرنگ اور لاٹھی چارج کر کے اُنہیں گرفتار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک دن کا پرامن جلسہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی مذاکرات سے معاملہ حال کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو ہم اپنے احتجاج وسیع کردیں گے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق گوادر ایک بین الاقوامی شہر ہے جس پر پوری دنیا کی نظر ہے حکومت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے جو اقدامات کیے اس کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خرابی کی جانب گامزن ہیں تاہم طاقت کے زور سے معاملات کو حل نہیں کیا جاسکتا حکومت کو مذاکرات کے لیے پہل کرنے کی ضرورت ہے۔