پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار ایم این اے کو حملہ کرکے چھڑانے کو حکومتی ڈرامہ قرار دیدیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پی ٹی آئی رہنماؤں نے منڈی بہاءالدین سے گرفتار اپنے رکن قومی اسمبلی حاجی امتیاز کو چھڑا کر لے جانے کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ بندے لاپتا کرنے کا یہ نیا طریقہ نکالا ہے خود غائب کردیا اور عدالت میں کہہ دیا کہ ملزمان چھڑا کر لے گئے۔ یہ بات پی ٹی آئی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اس سے خطے میں بد امنی بڑھے گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے بھائی حاجی امتیاز کے اوپر تشدد کیا گیا، آج انہیں عدالت میں پیش کرنا تھا لیکن نہیں کیا گیا اور مولا جٹ کی فلم چلائی گئی، پنجاب پولیس اور خفیہ اداروں نے مشترکہ آپریشن کیا، یہاں نہ آئین ہے نہ قانون ہے، ہم سب بچے ہیں؟ سب اندھے ہیں؟؟ ہمیں سب نظر آرہا ہے، کیا یہ جمہوریت ہے؟؟
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت یاد رکھے یہ پہیہ بہت جلدی گھومتا ہے، وقت کے فرعونوں کو جواب دینا ہوگا، جو بھی اہلکار فارم 47 کی حکومت کے کارندے بنے ہوئے ہیں ان کے نام ہمارے پاس ہیں، سب کے خلاف کارروائی ہوگی، وقت کے فرعونوں کو منتیں کرتے دیکھا ہے، ہماری جماعت کے سوشل میڈیا کے بچوں کو اٹھا کر ان پر تشدد کیا جارہا ہے، فائر وال نصب کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ اگست کو صوابی میں بڑا جلسے کرنے جا رہے ہیں جس کی قیادت علی امین گنڈاپور کریں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر شرم ناک مقدمات بنائے گئے، پاکستان پیپلز پارٹی نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، مسلم لیگ ن نے اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دی، الیکشن کمیشن آلہ کار بنا ہوا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک کو مذاق نہ بنائیں، یہ دو سیاسی جماعتیں استعمال ہورہی ہیں، ان دو سیاسی جماعتوں نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا ہے، ہمارے ممبران قومی اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش کی جارہی ہیں، اگر یہ سب کرنا ہے تو پارلیمنٹ کو بند کرکے مارشل لاء لگادیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ یہ ملک ہمارے آنے والی نسلوں کی امانت ہے، ہم سے، حکومت اور اداروں سے پوچھ گچھ ہوگی، حاجی امتیاز کے ساتھ جو ہورہا ہے جمہوری ملک میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، جس شخص کو قوم نے ووٹ دیا وہ آج مسنگ ہے، لوگوں کے ووٹ کی بے عزتی کی جارہی ہے، آج حاجی امتیاز کا بھائی قرآن پر حلف اٹھا کر انصاف کی دہائی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی گئی، 17 سیٹوں والی جماعت کو بٹھایا گیا، اب چلائیں حکومت، حکومت نہیں چل رہی، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ چوہدری اعجاز نے کہا کہ میں متعدد بار ایم این اے رہ چکا ہوں، اس وقت سوشل ورک کررہا ہوں ہمارا ریکارڈ پورے ملک کے سامنے ہے ہم پر ابھی تک کوئی ایف آئی ار تک درج نہیں خبریں پھیلائی گئی کہ حاجی امتیاز کو زبردستی چھڑا کر لے گئے قرآن پر ہاتھ رکھ کر سچ بولوں گا قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں یہ واقعہ ہوا ہی نہیں حاجی امتیاز کے پروڈکشن آرڈر کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں نے احتجاج کیا۔
انہوں ںے کہا کہ جسے ہم مسنگ پرسن کہتے ہیں اب یہ سلسلہ پنجاب میں شروع کیا گیا ہے یہ ایک نئی واردات شروع ہوگئی ہے، کورٹ میں کہا ہے کہ حاجی امتیاز کو پی ٹی آئی کے ورکرز چھڑا کے لے گئے، پنجاب میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ان کی مرضی ہے جسے چاہے اٹھا لیں۔
چوہدری اعجاز نے کہا کہ میرے بھائی کا جرم یہ ہے کہ وہ پارٹی نہیں بدل رہا، سپریم کورٹ کا سوموٹو لینے کا اس سے بڑا کیس کوئی نہیں ہوسکتا، پہلی بار جب حاجی امتیاز کو اغوا کیا گیا تو عدالت میں پیش کرنا ان کی مجبوری تھی، ہمارے گھروں کو توڑ دیا ہے، ہمارے سپورٹرز کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں پنجاب میں خوف اور دہشت کی فضا قائم ہوئی ہے، اداروں سے گزارش ہے ہم آپ سے نہیں لڑ سکتے، ہمارے پاس کوئی بندوق نہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، اگر چوہدری امتیاز کے ساتھ کچھ ہوا تو ڈی پی او ذمہ دار ہوگا، یہ ملک ڈی پی او کی جاگیر نہیں، پوچھ گچھ ہوگی، حکومتیں پرمننٹ نہیں ہوتی، یہ حکومت جلد ختم ہوجائے گی، یہ ایک پختون کا وعدہ ہے کہ اگر چوہدری امتیاز کو کچھ ہوا تو ڈی پی او سے حساب لوں گا۔
انہوں ںے کہا کہ بندوق کے زور پر ملک نہیں چلایا جاسکتا، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور لاہور میں بد امنی کا نیا سلسلہ شروع ہے، پارلمینٹ کو ہم ربڑ اسٹمپ سمجھتے تھے آپ اپنےعمل سے یہی کررہے ہو، تمام آفیسر سے کہتا ہوں جو کام کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔
اسد قیصر نے کہا کہ چیف جسٹس سے سوموٹو لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، چیف جسٹس آپ سوموٹو لیں اور چوہدری امتیاز کو بازیاب کرائیں، چیف جسٹس صاحب آپ نے وعدہ کیا تھا کوئی اغواء نہیں ہوگا، یکم تاریخ تو ابھی آئی ہی نہیں یہ عوام کی تذلیل ہے، یہ اس ملک کے ساتھ غداری کررہے ہیں۔