بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کی فراہمی جزوی طور پر بحال


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج 12ویں روز بھی جاری ہے، مظاہرین نے احتجاجاً مرین ڈرائیوکو آمدورفت کے لیے بند کررکھا ہے۔
ادھر حکومت بلوچستان نے کوئٹہ سے کراچی قومی شاہراہ سمیت تفتان سے کوئٹہ آنے والی قومی شاہراہ کو مختلف مقامات سے بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے تاہم معمولات زندگی متاثر ہونے کی وجہ سے گزشتہ 2 روز سے قومی شاہراہ کو آمدورفت کے لیے جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے جس کے بعد خوراک سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
قومی شاہراہوں کی بندش کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں ایرانی پیٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی تھی، لیکن قومی شاہراہوں پر نرمی کے باعث ایرانی پیٹرول کی ترسیل کا سلسلہ بھی جزوی طور پر بحال ہو گیا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک جان محمد نے بتایا کہ ایرانی پیٹرول آنا شروع ہو گیا ہے، جس کے بعد ایرانی پیٹرول کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے۔
جان محمد نے بتایا کہ مکران ڈویژن میں ایرانی پیٹرول 230 سے 250، کوئٹہ میں 280 جبکہ پشتون آبادی والے اضلاع میں 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا تھا، لیکن اب مکران ڈویژن میں 220، کوئٹہ 264، جبکہ پشتون آبادی والے اضلاع میں 280 روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔