75 سال بعد بھی ثمرات نہیں ملے، حقیقی آزادی کیا ہوتی ہے عوام کو بتائیں گے، محمود اچکزئی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 14اگست کو ملک بھر میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے سیمینار منعقدکرنے کا اعلان کردیا ،تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایوان کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔جمعہ کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب خان نے کہاہے 13اگست کو پی ٹی آئی سے وابستہ نوجوان پورے ملک میں پاکستان کا جھنڈا لیکر نکلیں گے جبکہ 14اگست کو پورے ملک میں آئین اور جمہوریت پر سیمینار منعقد کئے جائیں گے۔جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ یہ پہلا آلائنس ہے جو نہ کسی کے خلاف ہے نہ کسی کی مخالفت میں ہے انہوں نے کہاکہ آرمی چیف اور ججز بڑے ہونگے اللہ انہیں مزید بڑا کرے مگر ہمارے لئے بڑا پارلیمنٹ اور پاکستان ہے ہم تمام افراد کو کہتے ہیں کہ آکر ہماری رہبری کریں تاکہ پاکستان کو اچھا چلایا جا سکے انہوں نے کہاکہ 14 اگست کو ہر صوبے میں حقیقی آزادی کے نام سے دانشوروں کو اکھٹا کرینگے اور اصلی حقیقی آزادی کیا ہے اس کو بتائیں گے کہ حقیقی آزادی کے مزے عوام کے حوالے نہیں کئے گئے انہوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے سب توبہ کریں تاکہ پاکستان ترقی کرے انہوں نے کہاکہ پاکستان تب آزاد ہو گا جب سب مشترکہ جدوجہد کے لئے آگے بڑھیںانہوں نے کہاکہ 75 سال ہوگئے مگر پاکستان کو حقیقی آزادی نہیں ملی اب وقت آگیا ہے کہ سب حقیقی آزادی کے لئے ایک ساتھ ہو انہوں نے کہاکہ ہمیں اس ملک کو بہران سے نکالنا ہوگا بیرسٹر گوہر خان نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہیں سپریم کورٹ اپنے کئے گئے فیصلوں کو منوائے۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سعودی عرب کے سفیر اور ان کے ساتھ آئے ہوئے مسجد نبویﷺ کے امام اور ان کے وفد کو انتہائی احترام کے ساتھ خوش آمدید کہتا ہوں یہ ان کی سرزمین ہے اپنے گھر آئے ہیں۔ چاہے کوئی کچھ بھی کہے اہل سعود مکہ مکرمہ کے حکمران اسلامی دنیا کے انتہائی ذمہ دار لوگ ہیں۔ میں اپنی طرف سے اپنی پارٹی کی طرف سے تمام پاکستان کے صحیح لوگوں کی طرف سے جناب محترم پرنس سلمان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے سعودی وایران کے درمیان جو فاصلے اور درویاں تھیں اس کو ختم کرنے کی ایک دوسرے کے نزدیک آنے کی کوشش کی ہے یہ تمام عالم اسلام پر انکا احسان ہوگا یہ اس لائن پر آگے بڑھ رہے ہیں اب جس طرح ہمارا ملک مشکلات میں ہے اسی طرح اسلامی ممالک پچاس سے بھی زیادہ ہیں ہماری مشکلات ہماری کمزوریاں اس سے بھی زیادہ ہیں ۔