کچھ آجروں نے وزٹ ویزا ہولڈرز کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کے سیاحتی ویزوں کی میعاد ختم ہونے کے بعد انہیں رہائش اور ورک پرمٹ دینے کا وعدہ کیا ہے، اکثر و بیشتر انہیں اس مدت کے دوران کیے گئے کام کے لیے ادائیگی بھی نہیں کی گئی . نئی ترمیم سے ان غیر قانونی طریقوں کو روکنے اور لیبر قوانین کی تعمیل کو نافذ کرنے کی امید ہے . جنوب افریقی نژاد کیران فورے کا معاملہ وزٹ ویزا پر کام کرنے کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے، جنہیں دسمبر 2023 میں دبئی پہنچنے کے بعد ایک کمپنی نے وزٹ ویزا کی میعاد ختم ہونے تک کام کرنے کو کہا، بار بار یقین دہانیوں کے باوجود کہ ان کا ایمپلائمنٹ ویزا جاری کر دیا جائے گا، فور ےکو بالآخر برخاست کر دیا گیا اور اسے ملک چھوڑنے سے قبل ساڑھے 5 ہزار درہم جرمانے کی مد میں بھی ادا کرنے پڑے . متحدہ عرب امارات کی حکومت وزٹ یا ٹورسٹ ویزا کے تحت ملازمت کو یکسر غیر قانونی قرار دیتی ہے، وزارت برائے افرادی قوت اور اماراٹائزیشن کی جانب سے پیشکش کے خط جاری کرنے کے بعد ہی ملازمت کی اجازت ہے، قانونی مشیروں نے آجروں کو سختی سے تاکید کی ہے کہ وہ سیاحتی ویزے پر آئے غیرملکیوں کو غیر قانونی طور پر کام کرنے کی اجازت دینے سے گریز کریں، ورنہ عدم تعمیل کے سنگین قانونی نتائج کے لیے تیار رہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)متحدہ عرب امارات کے لیبر قوانین میں حالیہ ترمیم آجروں کو وزٹ ویزے پر افراد کی خدمات حاصل کرنے کی حوصلہ شکنی کرے گی، قانونی ماہرین کے مطابق ان تبدیلیوں کے ذریعہ سخت سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، مناسب پرمٹ کے بغیر ملازمت دینے یا ملازمت فراہم کیے بغیر افرادی قوت متحدہ عرب امارات لانے پر ایک سے 10 لاکھ درہم تک جرمانہ کیا جاسکے گا .
ای سی ایچ ڈیجیٹل کے ڈائریکٹر علی سعید الکعبی کا کہنا ہے کہ جرمانےکی رقم میں اضافے سے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور ملازمت کے قانونی طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی عزم کی نشاندہی ہوتی ہے، قوانین میں حالیہ ترمیم سے قبل اس نوعیت کے جرمانے کی حد 50 ہزار سے 2 لاکھ درہم تھی .
متعلقہ خبریں