خیبر پختونخوا: وعدے کے باوجود سولر سسٹم اسکیم شروع کیوں نہیں ہوسکی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بجلی کے اضافی بلوں اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ستائے صوبے کے کم آمدنی والے ایک لاکھ 30 ہزار خاندانوں کو سولر سسٹم دینے کی نوید تو سنائی تھی لیکن اب تک پر اس پر کوئی خاص پیش رفت دکھائی نہیں دی۔
ابتدائی طور پر صوبائی حکومت نے ایک لاکھ خاندانوں کو سولر سسٹم دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ضم اضلاع کے 30 ہزار خاندانوں کو بھی خصوصی طور پر اسکیم میں شامل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ تب سے گرمی، لوڈشیڈنگ اور بلوں کے ستائے شہری سولر سسٹم کے منتظر ہیں۔
سولر سسٹم کے لیے آن لائن ایپلیکیشن، پسماندہ اور گرم ترین علاقے پہلی ترجیح
صوبائی حکومت نے سولر سسٹم کے لیے ماڈل ڈیزائن اور آن لائن ایپلیکیشن کا بھی آغاز کیا جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 15 اگست کو کیا تھا۔ ان کے مطابق سولرائزیشن اسکیم میں بجلی لائن لاسسز والے فیڈرز، پسماندہ اور گرم ترین علاقوں کو ترجیح دی جائے گی جبکہ سولر سسٹم اسکیم مکمل پیکج کے طور پر دی جائے گی جس میں سولر پینلز بمعہ وائرنگ، پینلز کے لیے اسٹینڈ، انورٹر، پنکھے اور بلب شامل ہوں گے۔
سولر سسٹم کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
صوبائی حکومت کے مطابق سولر اسکیم غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے ہے جو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں سے پریشان ہیں۔ سولر سسٹمز احساس پروگرام کے تحت تقسیم کیے جائیں گے تاکہ اس سے مستحق خاندان مستفید ہوسکیں۔
صوبائی حکومت کے مطابق 50 فیصد غریب خاندانوں کو بالکل 2 کے وی کے مفت سولر پینل، پنکھے، تاریں اور کنورٹر دیے جائیں گے اور خاندانوں کو ڈیٹا احساس پروگرام سے لیا جائے گاجبکہ باقی خاندانوں کو آدھی قیمت اور بلا سود آسان اقساط میں دیے جائیں گے جس پر 10 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔
سولر سسٹم اسکیم کا آغاز کب ہوگا؟
صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد سے اب تک اس سلسلے میں کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی ہے جبکہ گرمی کے ستائے شہری سولر سسٹم لگانے کے منتظر ہیں۔
سولر سسٹم اسکیم سے وابستہ ایک افسر نے بتایا کہ اس منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کافی بڑا منصوبہ ہے اور اس کے لیے خطیر فنڈز درکار ہیں جبکہ صوبائی حکومت کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
افسر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ چاہتے ہیں کہ منصوبہ جلد شروع ہو اور گرمیوں میں غریب طبقے کو ریلیف ملے لیکن اس کے باوجود اسکیم تاخیر کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک فائل ورک ہی چل رہا ہے جبکہ محکمہ خزانہ کی جانب سے فنڈز ریلیز کیے جانے کے بعد ہی عملی طور پر کام شروع کیا جا سکے گا۔
صوبے میں اہم عہدے پر تعینات ایک اور افسر نے بتایا کہ تقسیم کے طریقہ کار پر صوبائی اراکین کے بھی تحفظات ہیں جو اسکیم میں حلقوں کے لیے حصہ مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی اراکین کا مؤقف ہے کہ ان کے حلقے کے ووٹرز بھی ان سے سولر سسٹم مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ لوگ بجلی کی لوشیڈنگ اور اضافی بلوں سے سخت پریشان ہیں جبکہ لوشیڈنگ کے خاتمے کے لیے حکومت کچھ نہیں کر سکی اب سولر سسٹم بھی نہیں دیے گئے تو وہ اراکین اپنے حلقوں میں جا بھی نہیں سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سولر سسٹم احساس پروگرام کے علاوہ ہر ضلعے میں دیے جائیں گے۔ سرکاری افسر کا مزید کہنا تھا کہ اصل مسئلہ فنڈز کا ہے وہ ریلیز ہو جائیں تو منصوبہ کل ہی شروع ہو جائے۔
پتا نہیں سولر سسٹم ہم غریبوں کو بھی ملے گا یا نہیں؟
فضل سبحان کا تعلق پشاور کے لالا کلے ہے جو مزدوری کرکے زندگی بسر کرتے ہیں۔ فضل سبحان حکومتی اعلان سے خوش ہیں اور اسکیم شروع ہونے کے منتظر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں 15 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جبکہ بجلی آتی بھی ہے تو وولٹیج کا ایشو ہوتا ہے۔
فضل سبحان نے کہا کہ ہماری زندگی بہت مشکل سے گزر رہی ہے اور ہمارے بچے رات بھر گرمی سے سو تک نہیں پاتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سولر سسٹم دینا بہت احسن اقدام ہے لیکن تقسیم کا عمل شفاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پتا نہیں ہم جیسے غریبوں کو بھی سولر سسٹم دیں گے یا اپنے منظور نظر افراد میں ہی تقسیم کردیں گے‘۔
پشاور کے ہی رہائشی کاشف خان کا کہنا تھا کہ اب تک تو سولر سسٹم اسکیم کا آغاز ہوجانا چاہیے تھا کیوں کہ سخت گرمی ہے اور لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں لیکن ابھی تک کوئی اچھی خبر نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت میں کمی آ رہی ہے اور لگتا ہے کہ حکومت اب تو گرمیوں کے بعد ہی سولر سسٹم دے گی۔
سولر سسٹم اسکیم کے حوالے سے مؤقف لینے کے لیے وی نیوز نے مشیر اطلاعات سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ممکن نہ ہو سکا۔ ان کے اسٹاف کے ایک ممبر نے بتایا کہ مشیر اطلاعات اسلاآباد جلسے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور پشاور میں موجود نہیں۔