خیبر پختونخوا حکومت میں اختلافات: کیا وزیر اعلیٰ علی امین اعتماد کھو رہے ہیں؟
پشاور(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی خیبر پختونخوا حکومت کی کابینہ میں مبینہ کرپشن کے الزامات اور سینیئر وزیر کے استعفے کے بعد حکومت اور پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین کی جانب سےاراکین صوبائی و قومی اسمبلی سے اعتماد کے اظہار کے لیے اقرار نامے حاصل کرنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی ہے۔
سینئیر صوبائی وزیر برائے سی این ڈبلیو شکیل خان کی جانب سے صوبائی حکومت پر کرپشن کے الزامات کے بعد علیحدگی اور حکومت کی جانب سے شکیل خان پر مبینہ کرپشن کے الزامات کے بعد پارٹی اراکین اور کابینہ ارکان شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی صدرات پی ٹی آئی پارلیمنٹرنیز کے اجلاس میں کیا ہوا؟
شکیل خان کے استعفے کے بعد پیدا ہونے والی صورت پر وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت پی ٹی آئی پارلمنٹرینز کا اجلاس کچھ روز قبل پشاور میں منعقد ہوا، باخبر ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے 70 سے زیادہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی شرکت کی۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کی کارکردگی، ملک کی سیاسی صورت حال پر تفیصلی غور کیا گیا، ذرائع کے مطابق اجلاس میں اراکین اسمبلی عاطف خان، جنید اکبر، شکیل خان اور شہرام ترکئی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلی نے اجلاس کے دوران اراکین اسمبلی کے سامنے اقرار نامہ بھی رکھا، جس میں وزیر اعلیٰ، عمران خان اور ان کی تشکیل کردہ گڈ گورننس کمیٹی پر اعتماد سے متعلق وفاداری کے عہد کا اقرار شامل تھا، اجلاس کے دوران کچھ اراکین نے اقرار نامے کی مخالفت کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر شکیل خان کے الزامات پر حکومتی کارکردگی پر سوال اٹھائے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے اقرار نامے پر دستخط کرنے سے یکسر انکار کرتے ہوئے گڈ گورننس کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، پارٹی کے سینیئر اراکین نے گڈ گورننس کمیٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
کیا علی امین پارٹی میں مقبولیات کھو رہے ہیں؟
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پارٹی میں علی امین گنڈاپور کی مقبولیات میں کمی آئی ہے اور پارٹی رہنما اور کارکنان اب وزیر اعلیٰ کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، علی امین اپنے دبنگ اسٹائل کی وجہ ہر ایک کی پسند تھے اور انہیں سخت اینٹی اسٹیبلشمنٹ تصور کیا جاتا تھا لیکن ان کا یہ تاثر وزیر اعلیٰ بننے کے بعد تبدیل ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کارکنان اور قائدین جو 9 مئی کے بعد جیل اور عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں انہیں کوئی ریلیف نہ ملنے کے باعث بھی علی امین گنڈاپور انہی کارکنان کا ’مقبول اعتماد‘ کھو رہے ہیں۔
کیا علی امین پارٹی میں مخالف رہنماؤں سے بدلہ لے رہے ہیں؟
اندرونی ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور سینیئر رہنماؤں کی جانب سے مخالفت پر سخت ناراض ہیں اور ان کی خواہش پر پشاور ریجن اور ضلع پشاور کے صدور کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے جنرل سیکرٹری علی اصغرخان نے پارٹی کے صوبائی صدر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین گنڈاپور کی منظوری سے پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان اور صوابی کے اضلاع پر مشتمل اہم ترین پشاور ریجن کے صدر عاطف خان کے بجائے سابق ڈسٹرکٹ ناظم محمد عاصم خان کو ریجن کا صدر مقرر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عاطف خان حال ہی میں مستعفی صوبائی وزیر شکیل خان کی حمایت میں کھل کر بولے تھے اور گزشتہ دونوں اجلاس میں شریک بھی نہیں ہوئے تھے دوسری جانب ضلع پشاور کے صدر ایم این اے ارباب شیرعلی کو ہٹا کر ان کی جگہ عرفان سلیم کو ضلع پشاور کا صدر تعینات کیا گیا ہے، ارباب شیرعلی نے پارٹی اجلاس میں گڈ گورننس کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔