کارکردگی کے اعتبار سے کونسا صوبہ آگے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عام انتخابات کے بعد سے اب تک اگر صوبوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پنجاب کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان میں کس صوبے کی کارکردگی اچھی کس کی نہیں اس حوالے سے وی نیوز نے پاکستان کے چاروں صوبوں کی پرفارمنس کا جائزہ لیا جس سے پتا چلا کہ پنجاب اگر آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے تو اس میں کارکردگی کا معیار بھی باقی صوبوں سے بلند ہے۔
پنجاب کی حکومت بنے تقریبا 8 ماہ ہوگئے ہیں۔ مریم نواز نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اب تک 50 سے زائد منصوبوں کا اعلان کر چکی ہیں جن میں سے کچھ منصوبوں پر کام ہورہا ہے اور کچھ ابھی اعلانات کی حد تک محدود ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سب سے پہلے پنجاب کے عوام کے لیے رمضان پیکج کا اعلان کیا گیا اور اس کو عملی جامہ بھی پہنایا گیا۔ اسی طرح اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت بھی لوگوں میں 15 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے گئے، ای بائیکس کا منصوبے کے تحت 19 ہزار پیٹرول بائیکس اور ایک ہزار الیکڑک بائیکس بھی حکومت پنجاب کی طرف سے طلبہ کو مل رہی ہیں۔
پنجاب کے مختلف اضلاع میں ورچوئل تھانے، پینک بٹن، فیلڈ اسپتال، ایئر ایمبولینس ،ٹی بی اور کینسر کے مریضوں کے لیے گھر کی دہلیز پر ادویات کی فراہمی، صوبے بھر میں روٹی کی قمیت 14 روپے مقرر کی اور اس پر سختی سے علمدرآمد کروایا، گندم کی قمیتوں میں کمی کا اعلان، کلینک آن وہیلز اور صوبے بھرکے 2500 بنیادی صحت مراکز کی تزین و آرائش کا کام بھی مکمل کیا گیا ہے، صاف ستھرا پنجاب مہم کو بھی مکمل کیا، دستک ایپ کا آغاز جس سے گھر بیٹھے ڈومیسائل، برتھ سرٹیفیکٹ سمیت دیگر سرٹفیکٹس وغیرہ آن لائن بنوائے جا سکتے ہیں ، 200 مقامات پر فری وائی حکومت کی جانب سے فراہم کیا گیا، ماڈل بازروں کی اپ گریڈیشن سمیت منصوبوں کو مکمل کیا گیا۔ 500 ایکسپریس ہائی ویز کی تعمیر اور بحالی کے حوالے سے کام شروع کروایا گیا۔
حکومت پنجاب کے بیشتر پروجیکٹ ابھی اعلانات تک محدود ہیں
وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے بہت سے منصوبوں کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی ان میں کئی منصوبے ایسے ہیں جن پر ابھی تک کوئی کام نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے گرین ٹریکٹر اسکیم ، کسان کارڈ کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک اس کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔
اسی طرح سولر سٹم منصوبہ جس کے تحت پنجاب کے 50 ہزار لوگوں کو سولر سٹم دیے جانے تھے یہ منصوبہ بھی ابھی تک اعلانات تک محدود ہے ۔
ہمت کارڈ اور بیت المال کے تحت نگہبان کارڈ کا اجرا بھی کیا گیا جس کے تحت خصوصی افراد کو مالی خودمختاری کے لیے ایک سے 2 لاکھ روپے قرضہ دیا جانا تھا یہ منصوبہ بھی ابھی تک التوا کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں جھینگے کی فارمنگ کا پائلٹ پراجیکٹ، مریم نواز نے مراعات کا اعلان کردیا
چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام، پہلا سرکاری کینسر اسپتال، سرگودھا کارڈیالوجی اسپتال کا منصوبہ نواز شریف آئی ٹی سٹی کا قیام ، 126 تحصیلوں میں سیف سٹی کا دائرہ کار بڑھانے کا منصوبہ ابھی تک کوئی کام نہیں ہوسکا لیکن وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سنہ 2025 تک ان منصوبوں کو مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
لاہور کی ترقی کے لیے 74 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا مگر ابھی تک کام شروع نہیں کیا جاسکا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف 131 سال میں مریم آباد چرچ کا دورہ کرنیوالی پہلی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں جنہوں ایسٹر پر مسیحی برادری کی خوشیوں میں شریک ہوئیں اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسٹر گرانٹ جاری کی۔ ہندوؤں کے لیے پہلے ہولی پیکج کا اعلان کیا۔
صوبہ سندھ کی موجودہ حکومت کی جانب سے کن پروجیکٹس کے اعلانات ہوئے اور ان پر کام کتنا ہوا ہے؟
صوبہ سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ دور حکومت کی جانب سے متعدد اسکیموں کے اعلانات سامنے آئے ہیں ان پر کتنا کام ہوا ہے اور لاگت کتنی ہے اس حوالے مختلف اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
عوامی سہولت کے پیش نظر پل کی تعمیر
ایم این وی ڈرین پر کاری موری کی نئی تعمیر کی جانے والی پل کا وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں معائنہ کیا سیلاب میں ٹوٹ جانے والی پرانی موری کی جگہ نئی موری کو وزیر اعلیٰ سندھ نے جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ
سندھ حکومت 21 لاکھ گھر سیلاب متاثرین کے لیے بنا رہی ہے، ہر گھر میں ایک پکا کمرا اونچائی پر بنایا جا رہا ہے، ہر ایک گھر پر 300000 روپے لاگت آ رہی ہے، مکان کی تعمیر میں گھر میں رہنے والے خود مزدوری کر رہے ہیں۔
سکھر بیراج کی مرمت
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ آب پاشی کے لیے 502 ملین روپے کی منظوری دی ہے یہ رقم سکھر بیراج کے گیٹ کی مرمت ، تبدیلی اور دیگر ضروری اقدامات کے حوالے سے جاری کی گئی۔
سندھ میں ہزاروں ٹیوب ویلز کی سولرائیزیشن
سندھ کی موجودئ حکومت کی جانب سے 24500 ٹیوب ویلز کی سولرائیزیشن کے لئے 1.07 بلین روپے مختص کیے ہیں جس پر کام جاری ہے اس پروجیکٹ کا مقصد کسانوں کے لیے زراعت کے شعبے میں سہولت دینا ہے۔
لاکھوں گھرانوں کو مفت سولر سسٹم کی فراہمی
سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کے تحت حکومت سندھ صوبے کے لاکھوں گھرانوں میں مفت سولر ہوم سسٹم کی تقسیم کر رہی ہے تاکہ پیپلز پارٹی کا مفت بجلی فراہمی کو عملی جامعہ پہنایا جا سکے اس حوالے سے سولر ہوم سسٹم کی 50000 کٹس کی پہلی کھیپ جاری کر دی گئی ہے۔
غریب طلبہ کے لیے آئی ٹی کے 9 شعبوں میں سرٹیفیکیٹ کی فراہمی
حکومت سندھ نے غٖربت میں کمی پروگرام کے تحت طلبہ اور پروفیشنلز کےلیے آئی ٹی کے نو شعبوں میں سرٹیفکیٹ پروگرام شروع کیا اور 50 کروڑ روپے کے تحت سرٹفیکیٹ ہولڈرز کو انڈسٹری کی ضروریات کے مطابق عملی تربیت دی جا رہی ہے، یہ کورسز این ای ڈی یونیورسٹی کراچی، مہران یونیورسٹی جامشورو اور آئی بی اے سکھر کے زیر انتظام کرائے جا رہے ہیں۔
جنگلات کی بحالی کا منصوبہ
حکومت سندھ نے نجی شعبہ کے تعاون سے 88022 ہیکٹر رقبے پر جنگلات کو بحال کرنے کی منصوبہ بنایا جس کے تحت جنگلات کی بحالی/ ریفارسیشن شہید بینظیرآباد، دادو، نوشہروفیروز، جامشورو، خیرپور، لاڑکانہ اور سکھر کے کچے کے علاقوں کا انتخاب کیا ہے۔
بے نظیر ہاری کارڈ کا اجرا
حکومت سندھ کی جانب سے بے نظیر ہاری کارڈ کا اجرا کیا گیا ہے اور ابتدائی طورپر 25 ایکڑ زمین والوں کو جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ سندھ میں 25 ایکڑ زمین پر مشتمل ہاریوں کی تعداد 1024572 ہے۔ اس سے چھوٹے کسانوں کو فوائد حاصل ہوں گے۔
انڈسٹریل زونز
حکومت سندھ نے سائٹ کراچی فیز III اور نوری آباد انڈسٹریل اسٹیٹ فیز III کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اس منصوبے کے لیے زمین مختص کردی ہے۔ اس وقت منصوبے کے تکمیل کے لیے کام جاری ہے سائٹ کراچی فیز III کے قیام کے لیے دیہہ موچکو اور گبو پیٹ، ضلع کیماڑی میں 2000 ایکڑ زمین الاٹ کی ہے، پرائیوٹ سیکٹر کے تحت انڈسٹریل اسٹیٹ ایٹ نوری آباد فیز تھری 1150 ایکڑ اراضی پر قائم کیا گیا ہے۔
کراچی کی سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ
حکومت سندھ کی جانب سے حال ہی میں کراچی کی تباہ حال سڑکوں کی مرمت کے لیے 1.5 بلین روپے جاری کیے ہیں جن میں کراچی کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی جائے گی جبکہ کراچی پورٹ سے جام صادق برج تک ایک اور ایکسپریس وے منصوبہ کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔
صوبہ بلوچستان میں کتنے منصوبوں کا آغاز ہوا؟
صوبہ بلوچستان کے سرکاری حکام کے مطابق 6 ماہ کے قلیل عرصے میں حکومت بلوچستان نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے کئی احسن اقدامات کیے۔ ان اقدامات میں سر فہرست آکسفورڈ یونیورسٹی میں بینظیر اسکالر شپ پروگرام کے تحت طلبا کو اسکالر شپ دی جائیں گی۔ تعلیم میں شعبے میں بہتری کے لیے 3700 غیر فعال اسکولوں کو فعال کردیا گیا جبکہ 2 ہزار سے زائد غیر حاضر اساتذہ کو برطرف کیا گیا۔
اس کے علاوہ مزدور طبقے سے تعلیم رکھنے والے 400 طلبا میں اعلی تعلیمی اداروں میں بھیجا گیا جبکہ شہدا، اقلیتی برادری اور خواجہ سراؤں کے لیے تعلیمی گرانٹ رکھی گئی۔ زراعت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے کھیتوں اور باغات کو سولر پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جس پر کام جاری ہے۔
بلوچستان حکومت نے صوبے کے 10 سرکاری اسپتالوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا۔ گوادر میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں چیک تقسیم کیے گئے۔
صوبہ خیبر پختوانخوہ میں پنجاب کے مقابلے زیادہ کام کیا؟
فروری کے عام انتخابات میں صوبے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار علی امین گنڈاپور 2 مارچ 2024 کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بن گئے۔ جس کے ساتھ صوبے میں تحریک انصاف کی تیسری بار حکومت بن گئی۔
وزیراعلیٰ نامزد ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے مفت علاج کے سہولت صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا اور حلف اٹھاتے ہی اپنے اعلان کے مطابق مفت علاج کی سہولت کو بحال کر دیا۔
وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے پارٹی منشور کے مطابق صوبے کو ریاست مدینہ طرز پر بنانے اور فلاحی بہبود اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے اور صوبے کو امن کا گہوارہ بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
کون سے نئے منصوبے شروع کیے
وزیر اعلیٰ بننے کے بعد علی امین نے گنڈاپور نے جو پہلا کام کیا وہ وفاق سے پہلے بجٹ تھا۔ علی امین گنڈاپور کابینہ نے حلف اٹھانے کے بعد بجٹ پر کام شروع کیا اور وفاق کا انتظار کیے بغیر ہی پہلے صوبائی بجٹ پیش کر دیا اور اسمبلی سے منظور بھی کرا لیا جو تاریخ میں پہلی بار ہوا۔
نقد رمضان پیکج
حکومت بنانے کے بعد علی امین گنڈاپور کے لیے سب سے بڑا چیلنچ رمضان پیکج تھا۔ جو رمضان المبارک میں ہر سال حکومت کم آمدنی اور غریب طبقے راشن تقسیم کرتی تھی۔ جبکہ نئی حکومت اور خزانہ خالی ہونے سے رمضان پیکج دینا آسان نہیں تھا۔ علی امین گنڈاپور نے رمضان پیکج کے تحت راشن دینے کے بجائے نقد دینے کا فیصلہ کیا اور احساس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ خاندانوں کو چیک کے ذریعے 10 ہزار نقد پیکج تقسیم کیا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق رمضان پیکج سے 10 لاکھ کے قریب خاندان مستفید ہوئے۔
مفت علاج کی سہولت، کیا علی امین کا اپنا منصوبہ ہے؟
علی امین گنڈاپور نے حلف لیتے ہی صوبے کے باسیوں کے لیے حکومت کی جانب سے مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کر دیا جو فنڈز کی کمی کے باعث نگران دور سے معطل تھی۔ جس کو کافی سہراہا گیا۔ حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے والے صحافیوں کے مطابق صحت کارڈ منصوبہ گزشتہ ادوار میں شروع کیا گیا تھا جس سے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے پورے صوبے کے رہاشیوں تک وسعت دے تھی۔ اور صوبے کے تمام سرکاری اور اکثر پرائیوٹ اسپتالوں میں یہ سہولت دستیاب تھی۔ جو علی امین گنڈاپور کا اپنا منصوبہ نہیں ہے۔
صحافی سجاد حیدر مرزا کے مطابق صحت کارڈ اہم سہولت ہے جس سے غریب طبقے کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ یہ پی ٹی آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے مگر علی امین کا نہیں۔
پناہ گاہ اور لنگر خانوں کی بحالی
حکومت بننے کے 100 دن کے اندر ہی علی امین نے سابق وزیر اعظم عمران خان دور میں مسافروں اور بے گھر افراد کے لیے شروع کیے گئے پناہ گاہ اور لنگر خانوں کو دوبارہ فعال بنانے کا اعلان کیا اور اس پر عملی طور پر کام شروع کیا۔
محکمہ سماجی بہبود کے مطابق صوبے میں غیر فعال تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کو دوبارہ فعال کیا گیا جبکہ جو پہلے سے فعال تھے ان میں سہولتوں کا اضافہ کیا گیا۔ تاہم ناقدین کے مطابق لنگر خانے بھی عمران خان دور کے ہیں علی امین کا اپنا منصوبہ نہیں ہے۔
مقامی کسانوں سے گندم کی خریداری
صوبے میں پہلی بار سرکاری سطح پر گندم کی خریداری کے دوران مقامی کسانوں کو ترجیح دی گئی اور ان سے گندم خریدی گئی۔ علی امین گنڈاپور نے مقامی کسانوں سے خریداری کو اہم قدم قرار دیا۔
وفاق سے قربت
علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد مخالف سیاسی جماعتوں پر دھاندلی کا الزام لگا کر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیراعظم کے حلف برادری میں بھی شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن وقت کے ساتھ علی امین گنڈاپور وفاق اور مقتدر حلقوں سے ساتھ تعلقات استوار کرنے لگے۔ شدید اختلافات کے باوجود بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے لیے اسلاآباد گئے اور وفاقی وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی۔ جبکہ پوری کابینہ لے کر کور کمانڈر ہاؤس بھی گئے اور بریفنگ بھی لی۔ جس پر وہ کافی تنقید کی زد میں بھی آئے۔
علی امین گنڈاپور کے منصوبے اور اعلانات
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور حلف لینے کے بعد کئی اہم منصوبے شروع کرنے کا اعلان کر چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک صرف اعلانات تک ہی محدود ہیں۔
کئی منصوبے بجٹ میں بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو ہنر مند بنانے کا منصوبہ بجٹ میں شامل کیا۔ جبکہ نوجوانوں کے لیے کاروبار کرنے کے لیے آسان قرضہ اسکیم کا بھی اعلان کیا ہے لیکن عملی طور پر ان پر کام شروع نہیں ہوا ہے۔
محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا فنڈز ملنے کے بعد ہی نئے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو گا جس کا صوبے کو بھی انتظار ہے۔
سولر سسٹم
علی امین گنڈاپور نے گرمیوں میں غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور خود بھی گراف اسٹیشن پہنچ کر بجلی کو بحال کیا جو اب صوبے میں معمول بن گیا ہے۔
صوبائی حکومت نے ایک لاکھ سے زائد کم آمدنی والے خاندانوں کو مفت اور کم اور آسان اقساط میں سولر سسٹم دینے کا اعلان کیا جو گرمیاں ختم ہونے کے بعد بھی پورا نہیں ہوا۔
بلا سودی قرضے
صوبائی حکومت نے بجٹ میں نوجوانوں کو بلا سود آسان اقساط میں کاروبار کے لیے قرضے دینے کا اعلان کیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔