وزیراعلیٰ اور ایم پی ایز نے صرف اپنے حفاظت کا بیڑا اٹھارکھا ہے ،کمزورطبقے کا قتل عام جاری ہے ، ٹریڈیونینز


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے رہنماﺅںمحمد رمضان اچکزئی، محمد رفیق لہڑی، محمد یوسف کاکڑ، ولی محمد کاکڑ، عبدالباقی لہڑی، محمد یارعلیزئی اور سید آغا محمد نے ایک مشترکہ اخباری بیان کے ذریعے دکی شہر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر کوئلہ کانوں میں 21بے گناہ مزدوروں کے قتل اور 06 شدید زخمی کرنے کے واقعے کو کھلی دہشت گردی اورانسانی، اسلامی اور قومی روایات کے یکسر خلاف قراردیتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ افسوس یہ ہے کہ صوبائی حکومت ایسے واقعات کی صرف زبانی جمع خرچ کے ذریعے مذمت کرتی ہے اور ایسے مواقعوں پر وزیراعلیٰ ہدایت جاری کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا اور انہیں کیفرکردارتک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل9 کے تحت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی و صوبائی حکومتیں صوبہ بلوچستان میں غریب مزدوروں کے پے درپے قتل عام کی روک تھام کرنے میں ناکام ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاست کے نام پر افراءتفری،لوٹ ماراورکرپشن کا بازار گرم ہے وزیراعلیٰ، صوبائی وزراءاورایم پی ایز حکومتی دسترخوان پر قومی وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیںصوبے میں چپڑاسی سے سیکریٹری تک اورہر ضلعے میں ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، تھانے کے ایس ایچ او اور دیگر افسران کے تبادلے سیاسی اورمالی فوائد کے تحت کیے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دکی کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او سمیت سیکورٹی کے تمام ادارے جن پر اس صوبے کے 80ارب روپے سے زائد خرچ ہورہے ہیں وہ غریب مزدوروں کی جان کی حفاظت میں مکمل ناکام ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میںپے درپے قتل کیے جانے والے مزدوروں اور کوئلہ کانوں میں قتل ہونے والے مزدوروں میں کوئی فرق نہیں ہے دہشت گردمزدور اور کمزورطبقے کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ، وزراءاور ایم پی ایز نے حکومتی سیکورٹی میںصرف اپنے اور اپنے خاندان کی حفاظت کا پیڑا اٹھارکھا ہے جبکہ پہاڑوں پر رہنے والوں کی اپنی سیکورٹی ہے اس کے علاوہ طاقتوروں کے پراکسی مسلح جتھے بھی صوبے میں دندناتے پھر رہے ہیں جس کی وجہ سے کوئٹہ و صوبے کے دیگر شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر قتل کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو حکومت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو، بہتر گورننس کے ذریعے تعیناتیوں کے بجائے بولیوں کے ذریعے تعیناتیاں کررہی ہواورقومی وسائل کی لوٹ مار اورکرپشن کررہی ہوتو ایسی حکومت کے برقراررہنے کا کیا جوازہے؟ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن نے عدالت عالیہ بلوچستان میں کانکنوں اوردیگر مزدوروں کی جانوں کی حفاظت کرنے ، ان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے، حکومتی مشنری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے، مزدوروں کو ایک کروڑ روپے تک کمپن سیشن دینے، ان کے بچوں کی تعلیم و صحت کا بندوبست کرنے سمیت انہیں مستقبل میں ایسی دہشت گردی سے محفوظ بنانے کیلئے بھی درخواست دائر کی ہے جس پر صوبائی حکومت کو نوٹسز بھی جاری ہوچکے ہیںفیڈریشن سمجھتی ہے اورامید ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان آئین کے بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل9 کے تحت شہریوں کی جان کی حفاظت پر صوبائی حکومت سے باز پرس کرے گی اورمزدوروں کی جانوں کی حفاظت کیلئے صوبائی حکومت کو ہدایات اورذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کرے گی۔فیڈریشن کے رہنماﺅں نے پورے صوبے اورملک بھرکی مزدورتنظیموں سے بھی پرزورمطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک دن کیلئے مزدوروں کے بنیادی انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھائیں تاکہ بے حس حکمرانوں کو ہوش دلا کر صوبے میں مزدوروں اور پسے ہوئے طبقات کی زندگیوں کو محفوظ بنایاجاسکے اورانہیں دیگر جائز حقوق دلائے جاسکیں۔انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کوئلہ کانوں کے مزدوروں کیلئے بیرونی ممالک سے آنے والی امداد کی محکمہ محنت اورکاغذی تنظیموں کے ذریعے لوٹ کا بھی محاسبہ کیا جائے تاکہ بین الاقوامی امداد کوئلے کے حقدارمزدوروں کو مل سکے۔