تربت سے تعلق رکھنے والی شاہ تاج نے Phd پروگرام کیلئے امریکی فل برائیٹ سکالرشپ حاصل کر لیا
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے علاقے تربت اور ہوشاب کے درمیان ایک گاؤں ہیرونک سے تعلق رکھنے والی شاہ تاج نے امریکہ میں پی ایچ ڈی کیلئےفل برائیٹ سکالرشپ حاصل کر لیا ۔شاہ تاج نے بلوچستان یونیورسٹی سے بائیو کیمسٹری میں ایم فل کے بعد اپنے علم کو مزید وسعت کیلئے کوشش کی لیکن محدود وسائل ان کی ترقی میں رکاوٹ بنے۔ UConn میں بائیو میڈیکل سائنس میں پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ لے کر وہ بلوچستان میں بیماریوں کے علاج اور روک تھام کیلئے جدید حل تلاش کرنے کیلئے پرامید ہیں ۔ یاد رہے کہ امریکہ دنیا بھر کے 155 ممالک کے 8 ہزار طلبا کو سالانہ یہ سکالرشپ مہیا کرتا ہے اور اس کی خاص بات اب تک 43 فل برائیٹ سکالرز نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں۔امریکہ پاکستان سمیت تقریباً پوری دنیا بالخصوص پسماندہ ممالک کے طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپ مہیا کرتا ہے۔ فل برائیٹ اسکالر شپ کو دنیا کی سب سے بڑی اسکالرشپ کہا جاتا ہے جس کا آغاز 1946 میں امریکی سینٹر جے ولیم فل برائیٹ کے نام پر بین الاقوامی طلبا، اسکالرز، پروفیشنلز، اساتذہ اور آرٹسٹس کے لیے ہوا تھا۔امریکہ دنیا بھر کے 155 ممالک کے 8 ہزار طلبا کو سالانہ یہ اسکالرشپ مہیا کرتا ہے اور اس کی خاص بات اب تک 43 فل برائیٹ اسکالرز نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں۔امریکہ کا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہر سال سیکنڑوں طلبا کر فل برائیٹ اسکالرشپ پر امریکہ میں ماسٹر ڈگری اور پی ایچ ڈی کرنے کا موقع دیتا ہے۔ خالصتاً قابلیت کی بنیاد پر مہیا کی جانے والی اس اہم ترین اسکالرشپ میں تقریباً تمام مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے۔ماسٹر لیول پر امریکی یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے خواہشمند طلبا اور طالبات کے لیے ضروری ہے کہ ان کے پاس سولہ سالہ تعلیم ہو یعنی چار سالہ گریجویشن یا دو سالہ بیچلرز کے بعد دو سالہ ماسٹر ڈگری ہو۔پی ایچ ڈی لیول پر داخلہ کے خواہشمند طلبا کے پاس اٹھارہ سالہ تعلیم ہونا ضروری ہے۔ دونوں سطح کے لیے تعلیم کے حصول کے لیے فل برائیٹ پروگرام امریکہ کی معیاری یونیورسٹیوں میں داخلہ اور امریکی ویزے میں معاونت سمیت تمام ضروری اخراجات ادا کرتا ہے۔فل پرائیٹ اسکالرشپ کے خواہشمند امیدواران کو جی آر ای کا امتحان پاس کرنا پڑتا ہے جبکہ ابتدائی مراحل کوالیفائی کرنے والوں کو ٹوفل کا امتحان بھی پاس کرنا پڑتا ہے۔