ایف بی آر نے جعلی انوائسنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں شروع کردیں


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے اربوں روپے کی جعلی انوائسنگ کے اسکینڈل میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے جعلی و فلائنگ انوائسز میں ملوث گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے تمام فیلڈ فارمشنز سے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیسوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں اورٹیکس چوری کے جن کیسوں میں جائیدادیں اور ٹریڈ مارک ضبط ہوچکے ہیں ان کیسوں میں ریکوری کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ جن کیسوں میں ٹیکس چور گرفتار ہیں انکی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں کاسمیٹکس سیکٹر میں ٹیکس چوری کے ایک بڑے کیس میں دو لوگ ایک عرصے سے گرفتار ہیں اور اس کیس میں ضبط کچھ جائیداد کی نیلامی سے اب تک آٹھ کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری ہوچکی ہے اور ٹیکس چور کمپنی کا ٹریڈ مارک بھی ضبط کیا جاچکا ہے لیکن لاہور کے ٹیکس حکام کی مبینہ ملی بھگت سے باقی کروڑوں روپے کی ریکوری کیلئے جائیدادوں کی نیلامی کا عمل رکا ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ایف بی آر نے ایسے کیسز، جن میں ریکوری کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود ٹیکس حکام کی مبینہ ملی بھگت سے ٹیکس واجبات کی ریکوری تاخیر کا شکار ہے، ان کیسوں میں ذمہ دار ایف بی آر حکام کا تعین کرکے انکے خلاف بھی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ایف بی آر نے آٹھ رکنی گینگ کے لاہور سے تعلق رکھنے والے سرغنہ کو انٹیلی جنس اداروں کی مدد سے کراچی سے گرفتار کیا۔ ملزم نے مبینہ طورپر 11 ارب روپے کا سیلز ٹیکس میں فراڈ کیا۔
لاہور، کراچی، اسلام آباد اور فیصل آباد سے فیک انوائس کی تفصیلات بھی جمع کرلی گئیں، فیک انوائسز پر ان پْٹ کلیم کرنے والی کئی کمپنیوں سے60 کروڑ روپے کی ریکوری بھی کرلی گئی ہے۔
مرکزی ملزم کی لاہور رہائشگاہ سے جعلی مہریں، چیک بکس، لیپ ٹاپ برآمد کرلیا گیا، ملزم کے کالز ریکارڈ اور نشاندہی پر6 ٹیکس کنسلٹنٹس گرفتار کرلیے گئے۔ ملزم نے 6مارچ2023 کو کمپنی رجسٹرڈ کروانے کے بعد55 ارب سے زائد سپلائی ظاہر کی۔
ایف بی آر نے ٹیکس چوروں سے ریکوری کے معاملے میں ایف بی آر حکام کی غفلت پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور جہاں بھی ایف بی آر حکام غفلت کے مرتکب پائے جائیں گے انکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔