آئین سازی کیلئے مجبور نہ کریں، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، بلاول بھٹو

حیدرآباد (قدرت روزنامہ)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم چاہتےہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔

حیدرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتےہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، ہمارامطالبہ جائزہے،آپ کو ماننا پڑےگا۔ پاکستان کےعوام ہمارےمطالبےکےساتھ کھڑےہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 2ماہ سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر سے مل رہا ہوں،آج رات اسلام آبادجاؤں گااورمولاناسےملاقات کروں گا، وعدہ کرتاہوں کہ اسلام آباد سےآئینی بینچ بناکرآؤں گا، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔

بلاول نے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے، ن لیگ اور ایکسٹرا ممبرز سے ملکر قانون سازی کروں گا، انھوں نے کہا عدالت نہیں بینچ ہوگا، میں نے کہا کہ بینچ بنا لیں نمائندگی برابر رکھیں۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ وفاقی عدالت بنانا بےنظیربھٹو کامطالبہ تھا، کیونکہ وفاقی عدالت نے عوامی حقوق کو تحفظ پہنچانا تھا، بےنظیرعدالتوں کواتناجانتی تھیں جتناکوئی نہیں جانتاتھا، اور وہ عدالتوں کی اصلیت بھی جانتی تھیں، میں وفاقی کابینہ کاحصہ نہیں، میں بی بی شہیدکاعہدےپورےکرنےجارہاہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کےعوام ہمارےمطالبے کے ساتھ کھڑےہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ نہ کھپےنہ کھپے ون یونٹ نہ کھپے عوام برابری کامطالبہ کر رہے ہیں، ون یونٹ کا مطالبہ توقائداعظم محمدعلی جناح کابھی تھا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں خود کہا تھا کہ ایک عدالت میں اتنی طاقت نہیں ہونی چاہئے، ایک عدالت عوام کو کرمنل اور سول کیسز میں انصاف دے، دوسری عدالت آئینی اور وفاقی ایشوز پر انصاف دے، یہ مطالبہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، یہ مطالبہ جسٹس تراب پٹیل کا تھا، آج تین دہائیوں بعد عدالت مان رہی ہے جسٹس پٹیل درست تھا قائد عوام بے قصور تھا، جسٹس پٹیل نے استعفیٰ دیا مگر کسی آمر کا راج قبول نہیں کیا۔