مستونگ واقعہ اور 10 طلبا کی گمشدگی ، بلوچ معاشرت کے ذہین اور باشعور افراد کو مٹانے کی کوشش ہے، بلوچ وائس فار جسٹس
بلوچ طلباء اور باشعور نوجوانوں کے خلاف ایک خطرناک اور گھناؤنی جنگ کا آغاز کیا گیاہے جس کا مقصد بلوچ قوم کو علم و شعور سے دور رکھ کر جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنا ہے . ان طلباء کو نشانہ بنا کر بلوچ معاشرت کے ذہین اور باشعور افراد کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ایک بیدار اور باعزم قوم کے خواب کو کچلا جا سکے . جبری طور پر گمشدہ کیے گئے طلباء کے نام درج ذیل ہیں: سلیم عارف ولد عارف علی، رہائشی تربت، بی بی اے 6ویں سمسٹر بلوچ فدا ولد فدا احمد، رہائشی تربت، بی بی اے 8ویں سمسٹر خدا داد ولد عبدالقادر، رہائشی تربت دشت ڈڈی، آئی آر 8ویں سمسٹر خلیل احمد ولد سومار، رہائشی آواران ترتاج، آئی آر 7ویں سمسٹر خلیل احمد ولد اقبال، رہائشی دھنڈر تربت، آئی آر 8ویں سمسٹر حمل حسنی ولد سید محمد، رہائشی آواران، آئی آر 7ویں سمسٹر بابر عطا ولد عطا، رہائشی پنجگور، آئی آر 7ویں سمسٹر نور مہیم ولد مہیم، رہائشی پنجگور، آئی آر 5ویں سمسٹر افتخار اعظم ولد محمد اعظم، رہائشی آواران، ایجوکیشن 7ویں سمسٹر احسام ولد اکبر، رہائشی پنجگور، آئی آر 8ویں سمسٹر راولپنڈی میں 10 بلوچ طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا اور مستونگ میں معصوم بچوں کو شہید کرنا جبر کی واضح مثالیں ہیں . مستونگ کا دل دہلا دینے والا واقعہ، جس میں بے قصور بچے جو اسکول جانے کے لیے نکلے تھے انہیں شہید کیا گیا، نہ صرف ظلم کی انتہا ہے بلکہ اس سے بلوچ قوم کے خلاف ایک کھلی نسل کشی کی حکمت عملی کا اشارہ بھی ملتا ہے . یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ بلوچ بچوں، طلباء، اور سیاسی کارکنوں کو خاموش کرنے اور ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہر ممکن حد تک جانے کو تیار ہے . بلوچ وائس فار جسٹس عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں، اور ہر باضمیر فرد سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں اور ان جبری گمشدگیوں، قتل و غارت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائیں . ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری طور پر غائب کیے گئے تمام بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنوں کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور ان گھناؤنے اقدامات کا فوری خاتمہ کیا جائے . بلوچ قوم کو ظلم و جبر سے دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، اور ہم ہر حال میں اپنے قومی حقوق اور جبری گمشدگیوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے . . .