واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے مقدمہ درج کر کے مغوی اور اغواء کاروں کی تلاش شروع کردی تاہم جمعہ کی دوپہر تک بچہ بازیاب نہ ہونے پر لواحقین اور تاجروں نے کوئٹہ کے زرغون روڈ کو اتحاد چوک جبکہ کوئٹہ چمن شاہراہ کو پشین میں یارو کے مقام پر احتجاجاً بلاک کردیا . مظاہرین کا کہنا تھا کہ 2020میں بھی ان کے ایک بچے کو اغواء کرنے کے بعد قتل کیا گیا جسکے قاتل تاحال گرفتار نہ ہوسکے جبکہ ایک بار پھر انکے بچے کو اغواء کرلیا گیا ہے . اس موقع پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران میں کوئٹہ میں مظاہرین سے مذاکرات کئے تاہم مظاہرین نے بچے کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا . بعدازاں دھرنے کے شرکاء سے ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ نے ملاقات کی اور انہیں مغوی کی بازیابی کے حوالے سے پیش رفت پر آگاہ کیا . اس موقع تاجر رہنما اختر کاکڑ نے بتایا کہ مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان طے پایا کہ آج دوپہر 12بجے تک دھرنے کو موخر کیا جائیگا گا جس کے بعد دھرنا موخر کردیا گیا . دوسری جانب کوئٹہ میں زرغون روڈ اور یار و کے مقام پر قومی شاہراہ کی بندش سے بد ترین ٹریفک جام ہوگیا سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)کوئٹہ سے تاجر کے بیٹے کواغواء کرلیا گیا، تاجروں اور لواحقین نے کوئٹہ اور پشین میں یارو میں احتجاجاًسڑکیں بلاک کر کے احتجاج شروع کردیا . تفصیلات کے مطابق جمعہ کو کوئٹہ کے علاقے کاسی روڈ سے تاجر حاجی راز محمد کاکڑ کے بیٹے اور حاجی ملنگ کے بھتیجے 11سالہ مصور خان کو نامعلوم مسلح افراد نے اسکو ل وین سے اغواء کرلیا اور اپنے ہمراہ نامعلوم سمت کی جانب روانہ ہوگئے .
متعلقہ خبریں