فن و ثقافت شوبز

پاکستانی گلوکار میری کامیابی سے جلتے ہیں، چاہت فتح علی خان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سوشل میڈیا پر اپنی اانوکھی گلوکاری کی وجہ سے شہرت پانے والے کاشف رانا المعروف چاہت فتح علی خان اب بین الاقوامی رجحان بن گئے اور اکثر نئے مضحکہ خیز گانے جاری کرتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں ان کے گانے بدو بدی نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی اور اب انہوں نے اپنی نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی گلوکار ان سے جلتے ہیں۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی جانے والی اپنی ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیجنڈ گلوکار، پروڈیوسر اور ہدایت کار ان کی تعریف کررہے ہیں جن میں کرن جوہر اور کرن اوجلا بھی شامل ہیں لیکن پتا نہیں کیوں پاکستانی گلورکار اور اینکرز ان کی تعریف نہیں کررہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خدارا ایسا نہ کریں بس کام کریں جیسے میں کام کر رہا ہوں ۔
چاہت فتح علی خان نے کہا کہ انہوں نے ڈھائی سالوں میں 48 ٹریک ریلیز کردیے ہیں اور ابھی مزید 5 ٹریک آنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کام کریں کیونکہ اگر آپ جلتے ہیں تو وہ آپ کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے اس لیے خوش رہیں اور خوش رکھیں۔
واضح رہے کہ چاہت فتح علی خان اب اس قدر مشہور شخصیت بن چکے ہیں کہ بین الاقوامی گلوکار ان کے ساتھ بات چیت کرنا پسند کرتے ہیں، انہیں گلوکار رحیم شاہ اور دیگر گلوکاروں کے ساتھ بھی دیکھا گیا ہے۔
حال ہی میں چاہت فتح علی کی چند ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جس میں وہ ویڈیو لنک کے ذریعے ین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی نژاد امریکی ریپ گلوکار بوھیمیا کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں۔
پاکستانی نژاد امریکن گلوکار نے چاہت فتح علی خان کے گانے توبہ توبہ کی بھی تعریف کی اور کہا کہ میں نے سنا ہے کہ یہ گانا بالی ووڈ نے بھی کاپی کیا ہے، آپ نے بہت اچھا گایا ہے، چاہت فتح علی خان انہیں بتاتے ہیں کہ بدو بدی بہت مشہور ہوا تھا۔
ایک ویڈیو میں چاہت فتح علی خان کہتے ہیں کہ لوگ بولیں بوھمیا بوھیمیا لیکن میں بولوں، بوھیمیا بوم بوم۔ جواب میں بوھمیا کہتے ہیں کہ ایک بار اور، سامعین پاگل ہوگئے ہیں، بوھیمیا یہ بھی کہتے ہیں کہ دوستو ہمارا نیا گانا آرہا ہے، بوھیمیا بوم بوم اور چاہت فتح علی خان سے یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کب آرہے ہیں آپ جپھی تو لگا سکیں ہم۔
یاد رہے کہ چاہت فتح علی خان نے پنجابی گانے ’اکھ لڑی بدوبدی‘ کو اپنے منفرد انداز میں گانے کے بعد شہرت حاصل کی تھی، اس گانے کو پہلی بار ملکہ ترنم نورجہاں نے 1973 میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم ’بنارسی ٹھگ‘ کے لیے گایا تھا۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *