بلوچستان

بلوچستان میں انسرجنسی یا علیحدگی کی تحریکوں سے زیادہ بڑا چیلنج کرپشن اور بیڈ گورننس ہے کرپشن پر قابو پالیا گیا تو بلوچستان سے انسرجنسی بھی ختم ہوجائے گی, وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی

(قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسرجنسی یا علیحدگی کی تحریکوں سے زیادہ بڑا چیلنج کرپشن اور بیڈ گورننس ہے کرپشن پر قابو پالیا گیا تو بلوچستان سے انسرجنسی بھی ختم ہوجائے گی بلوچستان میں 2 لاکھ 47 ہزار سرکاری ملازم بھرتی کئے ہوئے ہیں 900 ارب روپے کے بجٹ میں سے اسی فیصد بجٹ ان ملازمین کے اخراجات ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممتاز بیورو کریٹ ڈاکٹر جاوید انور شاہوانی کی تصنیف

The problem of Girl Education in post colonial pakistan
کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور بلیدی اور مشیر ویمن ڈویلپمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے بھی وزیر اعلٰی کے ہمراہ کتاب کی رونمائی میں حصہ لیا ، صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو، ایم پی اے زمرک خان اچکزئی، میر نعمت اللہ زہری پیپلز پارٹی کے حاجی علی مدد جتک، آغا شکیل احمد درانی ، میر نوید کلمتی ، ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی سمیت دیگر شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ خوشی ہے کہ بلوچستان کے افسران کتاب کی تاریخی روایت کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں سوشل میڈیا سچ اور جھوٹ کی عدم تمیز کے باعث معاشرے میں اپنی ساکھ کھو بیٹھا ہے، مصدقہ علم کے لیے آئندہ نسلیں دوبارہ کتاب کی جانب لوٹیں گی ، میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بیکڑ جیسے دور افتادہ علاقے میں میرے والد مرحوم میر غلام قادر بگٹی نے پہلے گرلز اسکول کی بنیاد رکھی جس پر نہ صرف ان پر تنقید ہوئی بلکہ اسکول میں بچے نہ بھیجنے کا کہا گیا اس اسکول کے پہلے دو طالب علم میں اور میری ہمشیرہ تھیں اور میری بنیادی درسگاہ یہی گرلز اسکول ہی رہی وزیر اعلٰی نے کہا کہ دنیا بھر میں ضروریات کے مطابق تعلیمی ادارے و دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن بلوچستان میں ایسا تعلیمی پیرا میٹ بنایا گیا جس کا نہ سر ہے نا پیر ، دوسروں نے تو کیا جو کچھ کیا ہم نے اپنے صوبے کے ساتھ جو ظلم کیا اس کا ذکر کہیں نہیں کیا جاتا ، بدقسمتی ہے کہ کسی بھی شعبے کے ماہرین کو ان کے متعلقہ شعبے کی ذمہ داری نہیں دی جاتی سیاسی نظام میں درست مقام پر درست فرد کا انتخاب ایک مشکل عمل ہے ، میں نے پہلے دن اسمبلی میں کہا تھا نوکری بیچنے نہیں دوں گا، کوئی جادو کی چھڑی نہیں تاہم میرٹ کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے پیچیدہ اور مفادات پر مبنی پروسیجر کے بجائے محکمہ تعلیم میں عارضی بھرتی کے لئے تعلیمی ڈگریز کے حاصل کردہ نمبرز کو میرٹ کا معیار قرار دیا باعث افسوس امر ہے کہ اس میرٹ کو حاصل کرنے کے لئے بھی دو نمبر ڈگریوں کے حصول کی تگ و دو شروع کردی گئی جس کا ہم نے نوٹس لیا اور ایسی شکایت پر کوہلو اور ڈیرہ بگٹی میں انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے تحقیقات شروع کردی ہیں انہوں نے کہا کہ میرٹ کے باعث ہی پشین میں غریب اور پسماندہ طبقات کی بچیاں نوکری کے حصول میں کامیاب ہوئیں پشین میں 100 بند اسکول کھل گئے ہیں میرٹو کریسی کامیابی کی کنجی ہےمیرٹ کے قیام کے لئے حکومت اپنا کام کررہی ہے اور کرتی رہے گی تعلیم اور صحت صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ماضی میں بیک قلم جنبش تمام اساتذہ، افسران اور پولیس والوں کو صوبہ بدر کردیا گیا، بلوچستان میں اساتذہ کو بے دردی سے قتل کیا گیا پروفیسر ناظمہ طالب، پروفیسر کیانی اور پروفیسر مظفر جمالی سمیت کئی اساتذہ کو علم پھیلانے کی یادداشت میں قتل کیا گیا ہم اپنے شہداء کو بھولے نہیں ہیں بلکہ ان کے ناموں سے منسوب فیکلٹی قائم کرکے انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ تاریخی کتاب کی تصنیف پر ڈاکٹر جاوید انور شاہوانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں بلوچستان کو آپ جیسے افسران کی ضرورت ہے بلوچستان میں گورننس کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان کی مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ڈاکٹر جاوید انور شاہوانی کی تصنیف کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کتاب میں جن موضوعات کو تحریر کیا گیا ہے ان پر کام کرکے تعلیم نسواں کے معیار اور شرح کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں صوبائی حکومت خواتین کی ترقی کے لئے پرعزم ہے اور خواتین کو تعلیمی ترقی سمیت تمام شعبہ زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کررہی ہے بلوچستان میں پنک بس سروس اور پنک اسکوٹیز اسکیم خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک غیر معمولی تاریخی پیش رفت ہے

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *