محبت کی خاطر لائن آف کنٹرول عبور کرنے والی 22 سالہ لڑکی آزاد کشمیر میں گرفتار
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)فاطمہ نے اپنی محبت کی خاطر تن تنہا لائن آف کنٹرول عبور کرکے ہر طرح کا خطرہ مول لیا تھا، لیکن اسے معلوم نہ تھا کہ یہ محبت اسے جیل تک پہنچا دے گی۔
پیر کے روز آزاد جموں و کشمیر کی پولیس نے بھارتی زیرتسلط جموں و کشمیر سے ’غیرقانونی‘ طور پر لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر میں داخل ہونے والی 22 سالہ فاطمہ بی بی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے ایک عزیز کے ساتھ شادی کی غرض سے لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر آئی ہے۔
پولیس کے مطابق، 22 سالہ فاطمہ بی بی اتوار کے روز پونچھ سے لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر میں اپنے عزیز کے گھر پہنچی، جہاں پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔ فاطمہ کا تعلق بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے گاؤں کرنی سے ہے۔ لائن آف کنٹرول عبور کرکے وہ آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کے جس گاؤں پہنچی ہیں، اس کا نام بھی کرنی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فاطمہ کے دادا کی زمین بھی آزاد کشمیر کے اسی گاؤں میں ہے، وہ 1947 میں گاؤں کے اس حصے میں منتقل ہوئے تھے جو اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی حدود میں ہے۔
اگرچہ حویلی کی پولیس یہ تسلیم کرتی ہے کہ فاطمہ بی بی کو گرفتار کرکے جوڈیشل لاک اپ میں رکھا گیا ہے، لیکن پولیس یہ بتانے سے گریز کررہی ہے کہ فاطمہ نے لائن آف کنٹرول کیوں عبور کی۔
مظفرآباد میں ایک سینیئر پولیس افسر نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فاطمہ بی بی نے یہ بیان دیا تھا کہ انہوں نے اپنے رشتہ دار عمران میر سے شادی کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول عبور کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فاطمہ بی بی جس نوجوان کے ساتھ شادی کرنے کے لیے آئی ہے، وہ حال ہی میں سعودی عرب سے اپنے گھر واپس آیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی پولیس کو چاہیے تھا کہ وہ لڑکی اور لڑکے کو عدالت میں پیش کرکے ان کی بیان ریکارڈ کراتے اور ان کو شادی کرنے کی اجازت دیتے، لیکن اس کے بجائے انہوں خاتون اور لڑکے کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا۔
دستیاب معلومات کے مطابق، آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والا نوجوان عمران میر سعودی عرب میں ایک ساتھ محنت مزدوری کرتا ہے، فاطمہ بی بی کا بھائی بھی وہاں اس کے ساتھ کام کرتا ہے اور یہ دونوں قریبی عزیز ہے۔
عمران میر کا سعودی عرب میں رہتے ہوئے بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں فاطمہ اور دیگر عزیز و اقارب سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا، فاطمہ بی بی اور عمران میر اکثر فون پر بات کرتے تھے اور ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے تھے۔
فاطمہ بی بی نے محبت کی خاطر اور عمران میر سے شادی کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول عبور کی، یہ سفر مشکل اور خطرناک تھا کیونکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج تعینات ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ نے اتوار کی رات لائن آف کنٹرول پار کی ۔ بھارت کے زیر انتظام میں بھی بغیر اجازت لائن آف کنٹرول پار کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔