پی ٹی آئی کمیٹیوں نے بشریٰ بی بی کے سیاسی کردار پر سوالات اٹھا دیے، 2 عہدیدار مستعفی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی اور اس کی سیاسی کمیٹی نے پارٹی کی فیصلہ سازی میں بشریٰ بی بی کے کردار پر بحث کی گئی ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ سنگجانی میں دھرنا دینے کی عمران خان کی ہدایت کی خلاف ورزی کس نے کی؟، کس نے ’ڈی چوک‘ تک احتجاجی ریلی نکالی اور کس کے فیصلے پر پارٹی کارکنوں کو قتل کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو پی ٹی آئی کی کور اور سیاسی کمیٹیوں کا الگ الگ اجلاس ہوا اور دونوں فورمز پر بشریٰ بی بی کی احتجاجی مارچ اور سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت پر بحث کی گئی ہے۔ کمیٹیوں نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مظاہرین کے مبینہ قتل کی شدید مذمت کی اور معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاسوں میں انکشاف کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق اطلاعات مختلف ذرائع سے مختلف سامنے آ رہی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو ناقابل اعتماد سمجھا جاتا ہے۔ اموات پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ کمیٹیوں نے پارٹی پر زور دیا کہ وہ ’ڈی چوک‘ تک مارچ کرنے کے فیصلے کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے لیے پارٹی کے اندر بھی تحقیقات کریں۔
اجلاس میں بحث کے دوران یہ سوال اٹھایا گیا کہ عمران خان کی سنگجانی کے مقام پر دھرنا دینے کی ہدایت کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟ اور ان کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کو ڈی چوک تک لے جانے کا ذمہ دار کون تھا۔
اجلاس میں بشریٰ بی بی کے کردار کی جانچ پڑتال کی گئی لیکن کسی بھی کمیٹی نے ان کے اقدامات کا دفاع نہیں کیا۔ اس کے بجائے اس بات پر زور دیا گیا کہ فیصلہ سازی غیر سیاسی شخصیات پر نہیں بلکہ سیاسی قیادت پر چھوڑ دی جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ اگر عمران خان کی ہدایت پر عمل کیا جاتا تو سنگجانی میں دھرنے سے پی ٹی آئی کارکنوں کی اموات کو روکا جاسکتا تھا اور ممکنہ طور پر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز بھی ہوسکتا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کے کئی سینیئر رہنماؤں کو 24 نومبر کے احتجاجی مارچ کے وقت کے بارے میں تشویش تھی اور انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اسے منسوخ کرنے کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کرنے کی کوشش کی تھی۔
سلمان اکرم راجا اور حامد رضا کا استعفیٰ
ادھر پارٹی کی ’فائنل کال‘ میں ناکامی کے بعد سلمان اکرم راجا اور صاحبزادہ حامد رضا نے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صاحبزادہ حامد رضا پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی سے بھی استعفیٰ دیں گے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق سلمان اکرم راجہ نے استعفیٰ ذاتی وجوہات پر دیا ہے۔ انہوں نے استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوادیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے سلمان اکرم راجہ کے استعفےکی تصدیق کردی ہے۔ خیال رہےکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ستمبر میں ہی سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج’ فائنل کال‘ میں سرگرم کردار ادا نہ کرنے پر سلمان اکرم راجہ کو سخت تنقید کا سامنا تھا۔ اس تنقید کے جواب میں گزشتہ روز سلمان اکرم راجہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ ہم کیوں نہیں پہنچ سکے اسلام آباد، لیکن لاہور میں تمام راستوں کو بند کیا گیا۔ جہاں 10لوگ اکٹھے ہورہے تھے لاٹھیاں برسائی جارہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 24نومبر کو لاہور میں سے باہر نکلنا بہت مشکل تھا، پورے شہر کو قید خانہ بنا دیا گیا تھا۔