سعودی عرب میں ملازمت کے بڑے مواقع، پاکستانی کیسے فائدہ اٹھاسکتے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سعودی پاکستان کا وہ برادر اسلامی ملک ہے جس نے ہمیشہ نہ صرف مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب میں برسر روزگار ہیں، جہاں پاکستانی افرادی قوت 25 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور یہیں سے سب سے زیادہ ترسیلات زر پاکستان کا رخ کرتی ہیں۔
سعودی عرب سے موصول ہونیوالی ترسیلات زر میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے مگر کیسے؟ وائس چئیرمین اوور سیز ایمپلائز ایسوسی ایشن محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ پاکستان سے سالانہ 5 لاکھ افرادی قوت سعودی عرب جا رہی ہے جن میں سے بیشتر کا تعلق تعمیراتی شعبہ، میزبانی اور نیم طبی عملہ سے ہے۔
عدنان پراچہ کے مطابق اس وقت سعودی عرب اپنے 2030 کے وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان سے سالانہ 10 لاکھ افرادی قوت کی خدمات کا خواہاں ہے، لیکن ابھی ہم اس ہدف سے بہت پیچھے ہیں۔
عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کرچی قونصلیٹ میں بہت جلد اسٹاف بڑھا دیا جائے گا جس کا مقصد ویزے کے اجرا کا عمل تیز کرنا اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کم وقت میں سہولیات فراہم کرنا ہے۔
سعودی قونصلیٹ کراچی پاکستان کا واحد قونصل خانہ ہے جو روزانہ 23 سے 24 سو افراد کو ویزا فراہم کررہا ہے، عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں سعودی عرب میں آئی ٹی انجینیئرز کی ضرورت ہوگی، میزبانی کے شعبہ میں افرادی قوت درکار ہوگی۔
’سیاحت کے شعبے میں نوکریاں موجود ہیں، تعمیرات کے شعبے میں ہنر مند افراد کی اشد ضرورت ہے جس میں سپر وائزر سے لیکر لیبر تک ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔‘
عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ یہ تو ہم نے طے کرنا ہے کہ ہم نے یہاں سے کن لوگوں کو بھیجنا ہے اور اگر ہم تجربہ کار یا ہنر مند افراد کو بھیجیں گے تو اس سے ان شہریوں کو بھی فائدہ ہوگا اور ملکی معیشت کو بھی۔
اوور سیز ایمپلائز ایسوسی ایشن کی حکومت سے اس ضمن میں بات چیت جاری ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو سافٹ اسکلز سکھا کر سعودی عرب بھیجا جائے، تاکہ وہ یہاں سے جائیں تو انہیں وہاں کے ماحول کا علم ہو انہیں معلوم ہو کہ ان کو ملازمت ان کے ہنر کے مطابق کس کیٹیگری میں مل سکتی ہے۔
’ہم اس وقت سافٹ اسکلز ورکشاپس کی طرف جا رہے ہیں تا کہ پاکستانی افرادی قوت دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ بن سکے، سعودی عرب جانے کے خواہاں ہنر مند شہری ایک دو ماہ اگر بنیادی عربی اور انگریزی زبان سیکھ لیں تو نہ صرف ان کی سعودیہ رہائش سہل ہو جائے بلکہ انہیں ترقی کے نئے مواقع بھی مل جائیں۔
عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ ملک سے باہر خاص طور پر سعودی عرب جانے کے دوران ایجنٹ کے دھوکوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیورو آف امیگریشن کی ویب سائیٹ پر جائیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر اوورسیز پروموٹرز کے حوالے سے تفصیلات درج ہوتی ہیں۔
اگر اس ویب سائیٹ پر موجود پروموٹر سے رابطہ کیا جائے گا تو کسی سے کوئی دھوکا نہیں ہوگا، عدنان پراچہ کے مطابق اوورسیز پروموٹرز ملک کے مایہ ناز اخبارات میں اشتہارات دیتے ہیں جس میں جن نوکریوں کی اجازت حکومت کی جانب سے دی جاتی ہے انہی کی تفصیلات دی جاتی ہیں، جو مستند ہوتی ہیں۔