کیا پنجاب میں آئندہ برس بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق ملک کی ہر صوبائی حکومت کو مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں لانے کا پابند کیا گیا ہے، جنہیں سیاسی، انتظامی اور مالیاتی خود مختاری حاصل ہوگی۔
تحریک انصاف کے ساڑھے 3 سالہ دور میں بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے گئے اور اب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بلدیاتی الیکشن کروانے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظور کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دسمبر کے مہینے ہی میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
500 یونین کونسلز کی تجویز
نئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں لاہور میں 500 یونین کونسلز کی تجویز دی گی ہے۔ پنجاب میں نیا بلدیاتی ایکٹ تیار کر لیا گیا ہے، جس کے تحت صوبے میں بلدیاتی انتخابات جماعتی اور یونین کونسل کی بنیاد پر ہوں گے۔
نئے ایکٹ میں نیا کیا ہے؟
نئے ایکٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے دور کی تمام اصلاحات شامل کی گئیں ہیں۔ ایکٹ کے تحت مونسپل کارپوریشن قائم کی جائیں گی اور میونسپل کارپوریشن کا سربراہ چیئرمین ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکٹ کے تحت مخصوص نشستوں پر انتخاب اعلانیہ رائے شماری سے ہو گا۔
مسودے کے مطابق اربن اور رورل ایریاز کو مکمل تقسیم کرنے کی حد بندی کی جائے گی جبکہ ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن بنائی جائیں گی۔
7 لاکھ سے زائد آبادی کے لیے میٹروپولیٹن کارپوریشن بنائی جائے گی۔ نئی مردم شماری کے مطابق بلدیاتی حلقہ بندی ہوگی، 20 ہزار سے کم آبادی میں یونین کونسل قائم ہو گی۔
نچلی سطح تک اختیارات
لاہور میں یونین کونسلوں کی تعداد 500 سے زائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس حوالے سے وزیر بلدیات ذیشان رفیق کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کا حجم جتنا چھوٹا ہوگا اتنا ہی نچلی سطح تک اختیارات منتقل ہوں گے۔
ذیشان رفیق کے مطابق نیا قانون ہر لحاظ سے جامع اور سابق ایکٹ سے مختلف ہو گا۔ کمیٹی ممبران اور بلدیاتی اداروں کی مدت 4 سال ہو گی۔