جائیداد کی خریدوفرخت: اوورسیز پاکستانیوں پر کونسی نئی شرط عائد کردی گئی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایف بی آر کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کو جائیداد کی خریدوفروخت پر ایڈوانس ٹیکس پر چھوٹ دینے کا نیا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس پر چھوٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
ایف بی آر ذرائع اور چند پراپرٹی ڈیلرز سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر کوئی بیرون ملک مقیم پاکستانی جائیداد خریدنے یا فروخت کرنے کا خواہشمند ہو تو وہ کیسے ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس پر چھوٹ حاصل کر سکتا ہے؟
ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایف بی آر ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اوورسیز پاکستانی ٹیکس چھوٹ چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس کو ریٹرن فائل کروانا ہوگا جس کے بعد نان ریزیڈنٹ سرٹیفکیٹ (این آر سی) کے لیے آن لائی اپلائی کیا جاسکے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے لیے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی کاپیوں وغیرہ جیسے دستاویزات درکار ہوتے ہیں اور اس کے بعد چیف انٹرنیشنل ٹیکسز کی جانب سے سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد سسٹم میں اس اوورسیز پاکستانی کا ریکارڈ درج ہو جائے گا اور پھر جب کوئی پراپرٹی خریدنا یا فروخت کرنا چاہ رہا ہوگا تو جو بھی اس وقت ریٹرنز جمع کروانے والے اووسیز پاکستانیوں کے لیے جو بھی رعایت ہوگی وہ انہیں خودبخود مل جائے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سسٹم میں اپ لوڈ کیے جانے کے بعد انہیں ایک عارضی پی ایس آئی ڈی جاری ہو گا اور ریکارڈ اس علاقے کے چیف کمشنر کو بھیج دیا جائے گا اور تصدیق کرنے کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران انہیں ایس ایم ایس یا ای میل کے ذریعے بتادیا جائے گا کہ وہ اس ٹیکس چھوٹ کے حق دار ہیں یا نہیں۔ ذرائع نے واضح کیا کہ جو اوورسیز پاکستانی نان ریزیڈنٹ ڈکلئیرڈ ہیں اور ریٹرنز جمع کرواتے ہیں صرف وہی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔
آل پاکستان پراپرٹی ڈیلر ایسوسی ایشن کے نائب صدر رانا اکرم نے بتایا کہ یہ نظام پہلے سے ہی چل رہا تھا صرف اب اس کا طریقہ کار تھوڑا واضح کر دیا گیا ہے تاہم یہاں ایک چیز کو واضح کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ہر دوسرا فرد ٹیکس پر چھوٹ کی بات کر رہا ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔
رانا اکرم نے کہا کہ ’ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی جارہی بلکہ اس سے آن لائن ریٹرنز جمع کروا کر نان ریزیڈنٹ سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جاسکے گا کیوں کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پاکستان آکر یہ کام کروانا مشکل ہوتا ہے لہٰذا یہ ٹیکس پر چھوٹ نہیں بلکہ اس سے وہ فائلر کی کیٹیگری میں آ جائیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عام پاکستانی جو فائلر ہے اس پر 3 فیصد پراپرٹی ٹیکس ہے جبکہ نان فائلر پر تقریباً 7 فیصد تک ہے اور جب کوئی اوورسیز پاکستانی ریٹرنز جمع نہیں کرواتا تھا اس کو بھی نان فائلر کی کیٹیگری میں ڈال دیا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال پر ہماری جانب سے یہ کہا گیا کہ اوورسیز پاکستانی جب جائیداد کی خریدوفروخت کرتا ہے تو ملک میں زرمبادلہ آتا ہے اور چوں کہ ان کا پاکستان آنا کم ہوتا ہے اس لیے انہیں نان فائلر کی کیٹیگری میں شمار نہ کیا جائے جس پر ایف بی آر کی جانب سے انہیں فائلر شمار کیا جانے لگا اور وہ پہلے بھی 3 فیصد پراپرٹی ٹیکس دے رہے تھے اور اب بھی 3 فیصد ہی دیں گے لہٰذا یہ کسی بھی قسم کی کوئی چھوٹ نہیں ہوگی بس فرق صرف اتنا ہوگا کہ انہیں نان ریزیڈنٹ سرٹیفکیٹ کے لیے آن لائن اپلائی کرنے کے لیے پہلے ریٹرنز جمع کروانے ہوں گے جس کا طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے پراپرٹی ڈیلر اقبال خیبر نے کہا کہ ایف بی آر نے یہ ایک بہت اچھا اقدام کیا ہے جس کی وجہ سے اب اوورسیز پاکستانیوں کی ریئل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری بڑھے گی لیکن نوٹیفکیشن میں کچھ ابہام ہیں جو کہ دور ہونے چاہییں۔
اقبال خیبر نے کہا کہ ایف بی آر کا یہ نظام اسمارٹ ہونا چاہیے جس کے لیے لمبا چوڑا طریقہ کار نہ ہو اور بہت ہی کم دستاویزات جمع کروانے پر یہ عمل مکمل ہوجائے۔