کافی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کیوں کر رہی ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یوں تو کافی سدابہار مشروب ہے لیکن پاکستان میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی اس کی طلب میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ تاہم،اس بار موسم سرما کی آمد سے قبل ہی کافی کی قیمتوں میں بھی بے انتہا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بعض لوگوں نے اس حوالے سے خیال ظاہر کیا کہ کافی کی قیمت میں اضافے کا تعلق ملک یا عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی سے ہے۔ تاہم، کافی کی قیمت میں اس ریکارڈ اضافے کے پس پردہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، عالمی سطح پر کافی کی قیمت میں 50 برسوں میں پہلی بار اس قدر اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی بڑی وجہ برازیل اور ویتنام میں برے موسمی حالات کو قرار دیا گیا ہے۔
دنیا میں کافی کی سب سے زیادہ پیداوار برازیل میں ہوتی ہے۔ کافی کی پیداوار کے حوالے سے ویتنام کا دوسرا نمبر ہے۔ ان دونوں ملکوں میں رواں برس خشک سالی کے باعث کافی کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
پیداوار میں کمی کے باعث گزشتہ روز عالمی منڈی میں ایک پاؤنڈ ایریبیکا (بینز) کافی کی قیمت 3.36 ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس سے قبل 1977 میں ایک پاؤنڈ کافی کی یہی قیمت ریکارڈ کی گئی تھی۔
ویتنام میں پیدا ہونے والی روبسٹا کافی نسبتاً کم قیمت ہے کیونکہ اسے انسٹنٹ کافی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وسط ستمبر میں لندن میں کاروبار کے دوران اس کی فی ٹن قیمت 5829 ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
ماہرین نے کافی کی قیمتوں میں اضافہ کسانوں کے لیے منافع بخش اور تاجروں کے لیے پریشان کن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمی حالات کے باعث کافی کی قیمتوں میں اضافی آئندہ برس بھی جاری رہے گا۔