مجھے ڈی چوک پر اکیلا چھوڑنے اور میرے فرار کے بیانات دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، بشریٰ بی بی
میں بھاگنے والی نہیں مگر مجھے اکیلا چھوڑ دیا گیا، وہاں سے نہ جانے پر میری گاڑی پر سیدھی فائرنگ کی گئی، بشریٰ بی بی
پشاور(قدرت روزنامہ)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ مجھے ڈی چوک پر کارکنوں کے ساتھ اکیلا چھوڑ کر تمام سرکردہ رہنما فرار ہوگئے ان کے خلاف کارروائی ہوگی، میں بھاگنے والی نہیں تھی میری گاڑی پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈی چوک احتجاج کے بعد بشریٰ بی بی کا موقف سامنے آیا ہے جس کے مطابق وہ ان پارٹی قائدین سے سخت ناراض ہیں جو ان پر 24 نومبر کے احتجاج سے کارکنوں کو چھوڑ کر بھاگنے کا الزام لگا رہے ہیں اور انہوں ںے اس حوالے سے میڈیا پر بیانات دیے ہیں۔
چار سدہ میں کارکنوں میں چیک کی تقسیم کے بعد گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ مجھے ڈی چوک میں اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا، پٹھانوں نے ہمیشہ غیرت مندی کا ثبوت دیا ہے خان نے کہا تھا شہداء کے گھرجانا ہے، پارٹی کارکن خان کے نام پر شہید ہوئے ہیں، شہادتوں کی وجہ سے بہت تکلیف میں تھی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ لوگ جھوٹ کیوں بول رہے تھے؟میں بھاگنے والی عورت نہیں ہوں، خان کے لیے نکلنے والوں کو کھبی اکیلا نہیں چھوڑ سکتی تھی، کسی کو نہیں پتا تھا کہ میری گاڑی کون سی ہے؟ ڈ ی چوک پر رات ساڑھے بارہ بجے میں اپنی گاڑی میں اکیلی تھی وہ لوگ ڈی چوک زبردستی خالی کر رہے تھے، میں وہاں سے نہیں ہٹی تھی کیونکہ خان نے ہٹنے کا نہیں کہا تھا میں نے سب کو کہا تھاکہ مجھے اکیلا نہیں چھوڑنا لیکن میں وہا ں اکیلی تھی اور سب نے مجھے چھوڑ دیا تھا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہاں بہت سے لوگ اس بات کے گواہ ہیں، جو لوگ روڈ خالی کر رہے تھے وہ بھی گواہ ہیں، جب میں وہاں سے نہیں جا رہی تھی تو میری گاڑی پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔
مجھے چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہوگی، بشریٰ بی بی
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ پارٹی کے تمام سرکردہ رہنما ڈی چوک اسلام آباد سے غائب تھے اور انہیں کارکنوں کے ساتھ اکیلا چھوڑا گیا اور اب وہ میڈیا پر بیانات بھی دے رہے ہیں، میں ایسے پارٹی رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کے حق میں ہوں اور وقت آنے پر ایسے تمام رہنماؤں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، اس حوالے سے رپورٹ بانی چئیرمین کو پیش کرکے اس سے منظوری لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے تمام پارٹی قائدین کو کہا تھا کہ وہ 24 نومبر کو احتجاج کے دوران ہر صورت ڈی چوک پہنچیں اور وہاں پر ہی احتجاج کیا جائے گا کوئی پارٹی رہنما گرفتار نہ ہونے پائے اور کوئی بھی فوٹو سیشن کے بعد غائب نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی احتجاج والے دن ڈی چوک میں موجود تھیں اور کارکنان بھی موجود تھے تاہم پارٹی کے سرکردہ تمام رہنما وہاں سے غائب تھے اور بی بی کو کارکنان کے ساتھ اکیلا چھوڑا گیا۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی ایسے تمام پارٹی رہنماؤں سے نہ صرف ناراض ہیں بلکہ ان سے ملنا تک گوارا نہیں کررہیں اور پارٹی پالیسی کے خلاف بیانات دینے والے تمام رہنماؤں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی اور اس حوالے سے ریکارڈ بانی چئیرمین کو پیش کیا جائے گا، منظوری کے بعد سخت فیصلے کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق 24 نومبر کے احتجاج کے بعد پارٹی کے اہم رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ بانی چئیرمین نے ڈی چوک کی بجائے سنگجانی پر احتجاج کا کہا تھا تاہم وزیراعلی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی نے سنگجانی کے بجائے ڈی چوک تک جانے کا فیصلہ کیا۔
سنگجانی کے بجائے ڈی چوک میں احتجاج کرنے اور کارکنوں کی گرفتاری اور ان پر فائرنگ کے واقعات کے بعد اکثر پارٹی قائدین نے میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ فیصلہ غلط تھا اور بشریٰ بی بی سمیت دیگر پارٹی رہنما کارکنوں کو ڈی چوک میں چھوڑ کر فرار ہو گئے اور انہوں نے اس کا الزام بشری بی بی پر بھی لگایا تھا۔
پارٹی قائدین کے ان بیانات پر بشریٰ بی بی نہ صرف سخت ناراض ہیں بلکہ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایسے بیانات دینے والوں کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی بھی کارروائی کی جائے گی، بشریٰ بی بی ایسے بیانات دینے والوں اور احتجاج سے غائب ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے حق میں ہیں اس سے نہ صرف کارکنوں کی دل شکنی ہوئی ہے بلکہ کارکنوں کے حوصلے بھی پست کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ساتھ ساتھ ان بیانات سے پارٹی کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا امکان تھا اس لئے ایسے کسی بھی پارٹی رہنما کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں اور ان کے ساتھ سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں بشریٰ بی بی کے ترجمان مشعال یوسف زئی سے بار بار رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔
write English news With headline