لکپاس چیک پوسٹ چیکنگ کے بہانے گھنٹوں تک کھڑا کر کے اذیت میں مبتلا کرناغیر انسانی اور غیر اخلاقی فعل ہے ، بی این پی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری، انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ اور ہیومن رائٹس سیکریٹری پرنس رزاق بلوچ نے لکپاس ٹرمینل چیک پوسٹ پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لکپاس ٹرمینل میں چیکنگ اور تلاشی کے بہانے مسافروں کو گھنٹوں تک انتظار کروائے جاتے ہیں اس دوران مسافر کوچز اور گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور یہ منظر صبح شام شدید سردی میں بھی جاری رہتا ہے جہاں کوئٹہ کا درجہ حرارت منفی ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ لکپاس چیک پوسٹ بلوچستان کے مختلف اضلاع کو ملانے والا واحد راستہ ہے جس میں زیادہ تر مسافرین خواتین، بچے، طلبا و طالبات، مریض، قبائیلی معتبرین، اساتذہ، ضعیف العمر، عزت نفس کے حامل معزز شہری، کاروباری اور تاجر حضرات سفر کرتے ہیں جنہیں گھنٹوں کھڑا کر کے چیکنگ اور تلاشی کے بہانے ذہنی کوفت اور اذیت دی جاتی ہیں۔ یہ کراچی جیسے مصروف شاہراہ کا روٹ بھی ہے جس میں کاروباری افراد کے علاوہ دیگر مسافرین اور خصوصا مریضوں کو علاج کی غرض سے لیجانے والے سفر کرتے ہیں۔ اس روٹ پر تفتان نوکنڈی نوشکی کے رہائیشی بھی سودا سلف اور کاروبار کے سلسلے میں کوئٹہ آتے جاتے ہیں اور طلبا و طالبات تعلیم کی غرض سے سفر کرنے پر مجبور ہیں لیکن لکپاس پر ان سب سے غیر ضروری پوچھ گچھ کی جاتی ہے کہ کہاں سے آ رہے ہو کہاں جا رہے ہو؟ ان مسافروں کو تلاشی اور چیکنگ کے بہانے گھنٹوں تک کھڑا کر کے اذیت میں مبتلا کرنا قابل مذمت اور ہر لحاظ سے غیر انسانی اور غیر اخلاقی فعل ہے جسکی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اس نا انصافی کے متعلق کوئی پوچھنے والا نہیں ہے عوام کو اتنی اذیت میں مبتلا کرنے کے بعد یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بلوچستان کے عوام حکومت سے مایوس کیوں ہیں اس سسٹم سے بیزار کیوں ہیں؟ حالانکہ کسی بھی انسانی خطے میں حیوانوں کے ساتھ بھی اس طرح سلوک نہیں کیے جاتے جو یہاں کے عوام کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے اور نا ہی کسی مہذب ملک میں عوام کی ایسی تذلیل ہوتی ہے مگر یہاں کوئٹہ شہر کے مضافات میں قومی شاہراہ پر عوام کو نہایت اذیت ناک مراحل سے گزارا جاتا ہے جو سراسر انسانی حقوق کی پامالی اور شہری حقوق کی توہین ہے۔ انہوں نے حکومت اور پالیسی ساز اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کے ساتھ اس غیر انسانی سلوک کو فوری طور پر بند کیا جائے اور معزز شہریوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے ناروا عمل کو روکا جائے۔