پاکستان سزائے موت کا قانون ختم کرے، یورپی یونین نے یہ مطالبہ کیوں کیا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)14ویں پاکستان۔یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا اجلاس 21 نومبر کو اسلام آباد میں ہوا جس کا مشترکہ اعلامیہ آج جاری کیا گیا ہے۔ فریقین کے درمیان ملاقات میں موجودہ سیاسی تناظر بشمول 8 فروری انتخابات اور یورپی یونین انتخابات کے بارے میں بات کی گئی۔
جمہوریت، گورننس، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی سے متعلق ایک ذیلی گروپ میں بات چیت کے دروان یورپی یونین نے پاکستان پر زور دیا پاکستان سزائے موت ختم کرے اور رحم کی اپیلوں پر کارروائی کے حوالے سے اصلاحات متعارف کروائے۔
ذیلی گروپ کے اجلاس میں پاکستان نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق 27 بین الاقوامی معاہدات (کنونشنز) پر عمل درآمد بارے اصلاحاتی ایجنڈا پیش کیا۔ ان انسانی حقوق کے بارے میں نیشنل ایکشن پلان، کاربار اور انسانی حقوق بارے نیشنل ایکشن پلان شامل تھے۔
یورپی یونین پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس میں پاکستان کے لیے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرینس (جی ایس پی۔پلس) اسٹیٹس کے تحت پاکستان کو کافی تجارتی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
پاکستان اور یورپی یونین نے مذہبی اور اعتقادات کی آزادیوں کے بارے میں بھی بات کی اور خاص طور یورپی یونین نے اقلیتی گروہوں کو اکثریتی مسلمانوں کی جانب سے درپیش نفرت کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
یورپی یونین نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی فراخدلانہ اور طویل میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے رجسٹریشن کا ثبوت پیش کرنے کی تاریخ میں 30 جون 2025 تک توسیع کے اقدام کو بھی سراہا۔
پاکستان نے جہاں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بربریت کی مذمت کی تو یورپی یونین نے اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ روس یوکرین میں جارحیت کر رہا ہے۔
مشترکہ کمیشن اجلاس کی سربراہی منسٹری آف اکنامک افیئرز کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر مس پاؤلا پیمپالونی نے کی۔ مشترکہ کمیشن کا اگلا اجلاس اگلے سال برسلز میں ہوگا۔
طرفین نے انسانی حقوق، خواتین، مزدوروں اور مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی اپنے عزم کا اعادہ کیا۔